سوال:
مفتی صاحب ! کیا بچی کا نام عشال رکھ سکتے ہیں؟
جواب: "عشال" (Asshaal)( "عین" پر زبر اور "ش" پر تشدید کے ساتھ) اور "عاشل" کا معنی ہے: "درست اندازہ لگانے والا"۔ عشال "عین" کے نیچے زیر کے ساتھ عربی زبان میں استعمال نہیں ہوتا، نیز یہ لفظ مرد کی صفت ہے، عورت کی صفت نہیں ہے۔
لہذا بہتر یہ ہے کہ بچیوں کے نام أمہات المؤمنین اور صحابیات رضی اللہ عنہن کے بابرکت ناموں پر رکھے جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مسند البزار: (176/15، ط: مکتبۃ العلوم و الحکم)
عن أبي هريرة؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن من حق الولد على الوالد أن يحسن اسمه ويحسن أدبه.
لسان العرب: (448/11، ط: دار صادر)
عشل: العاشل والعاشن والعاكل: المخمن الذي يظن فيصيب.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی