سوال:
مفتی صاحب ! اگر عصر یا مغرب کی نماز کی صرف آخری رکعت ملے، تو باقی رکعتوں میں کس رکعت میں قعدہ کرنا چاہیے اور کس رکعت میں قعدہ نہیں کرنا چاہیے؟
جواب: واضح رہے کہ چار رکعات والی نماز میں تین رکعات رہ جانے کی صورت میں مسبوق پہلی رکعت ادا کرنے کے بعد قعدہ کرے گا جو کہ قعدہ اولی ہو گا، اور پھر دو رکعتیں ادا کرنے کے بعد قعدہ کرے گا، جو کہ قعدہ اخیرہ ہوگا، جبکہ مغرب کی نماز میں اگر دو رکعات رہ گئی ہوں، تو پہلی رکعت ادا کرنے کے بعد قعدہ اولی اور پھر ایک رکعت ادا کرنے کے بعد قعدہ اخیرہ کرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (596/1)
'' وفي الفيض عن المستصفى: لو أدركه في ركعة الرباعي يقضي ركعتين بفاتحة وسورة، ثم يتشهد، ثم يأتي بالثالثة بفاتحة خاصة عند أبي حنيفة. وقالا: ركعة بفاتحة وسورة وتشهد، ثم ركعتين أولاهما بفاتحة وسورة، وثانيتهما بفاتحة خاصة اه. وظاهر كلامهم اعتماد قول محمد''.
و فیه ایضا: (596/1)
ويقضي أول صلاته في حق قراءة وآخرها في حق تشهد۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی