سوال:
مفتی صاحب ! اگر کھانے پینے کی چیز میں مکھی گر جائے تو کیا حکم ہے؟ جبکہ اس حوالہ سے ایک بات بہت مشہور ہے کہ مکھی چائے میں گر جائے، تو پوری ڈبو کر نکال لو، اور پھر پی لو، کیونکہ یہ سنت ہے۔ کیا یہ صحیح بات ہے؟ اگر ایسا کرنے سے کراہیت محسوس ہو، تو پھر کیا کرنا چاہیے؟
جواب: جی ! مذکورہ بات حدیث میں موجود ہے، البتہ آپ ﷺ نے مکھی کو چائے، سالن اور پانی وغیرہ کے اندر جو ڈبو کر نکالنے کا حکم دیا ہے، یہ آپﷺ نے بطورِ شفقت کے فرمایا ہے کہ اگر کسی کو پینا ہی ہو، تو وہ پوری مکھی ڈبونے کے بعد پی لے، لہذا اگر کسی کی طبیعت کو کراہت ہوتی ہے اور وہ نہیں پینا چاہتا، تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے اور نہ شریعت نے اس کو اس پینے پر مجبور کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (باب إذا وقع الذباب في شراب أحدکم، رقم الحدیث: 3320، 358/2، ط: دار الفکر)
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ یقول: قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا وقع الذباب في شراب أحدکم فلیغمسہ ثم لینزعہ، فإن في إحدیٰ جناحیہ داءً والأخریٰ شفاءً۔
أصول الشاشی: (ص: 28)
وعلیٰ ھذا قلنا فی قولہ علیہ السلام اذا وقع الذباب فی طعام أحدکم فامقلوہ ثم انقلوہ فان فی احدی جناحیہ داء وفی الأخری دواء وإنہ لیقدم الداء علی الدواء دل سیاق الکلام علی أن المقل لدفع الأذی عنا، لاللأمر تعبدی حقا للشرع فلایکون للإیجاب۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی