عنوان: سینما ہال کے افتتاح پر قرآن خوانی کروانا (5120-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک سوال یہ پوچھنا تھا کہ ہمارے علاقے میں ایک سینما ہال بنایا گیا ہے، جس کے افتتاح کے موقع پر لوگوں کو جمع کرکے باقاعدہ قرآن خوانی کروائی گئی ہے، مجھے بھی اس میں دعوت دی گئی تھی، مگر میں نہیں گیا، کیا میرا یہ عمل صحیح ہے؟ کیا اس طرح سینما ہال کے افتتاح پر قرآن خوانی کروانا درست ہے؟

جواب: واضح رہے کہ کہ سینما ہال بنانا ہی شرعا جائز نہیں ہے، چہ جائیکہ اس کے افتتاح کے موقع پر قرآن خوانی کروائی جائے، یہ سراسر دین کے ساتھ مذاق ہے، جن لوگوں نے اس میں شرکت کی ہے، ان کے گناہ گار ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے کفر کا اندیشہ بھی ہے، اور آپ کا اس مجلس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ بالکل درست تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

روح المعانی: (67/1)
التسمیۃ علی الحرام والمکروہ ممالاینبغی بل ھی حرام فی الحرام لاکفر علی الصحیح مکروھۃ فی المکروہ وقیل مکروھۃ فیھما ان لم یقصد استخفافاوان قصدہ -والعیاذ باﷲتعالی - کفر مطلقا۔

رد المحتار: (خطبة الکتاب، 9/1، ط: دار الفکر)
فی البزازیة وغیرھا یکفر من بسمل عند مباشرۃ کل حرام قطعی الحرمۃ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 502 Sep 05, 2020
cenema hall ke / key iftitaah per quran khwani karwana, Recitation of the Quran at the opening of the cinema hall

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.