سوال:
مفتی صاحب میرے ایک دوست کی ویڈیو سینٹر کی دکان ہے، اور وہ روزانہ جب دکان کھولتا ہے، تو سب سے پہلے اس میں تلاوت قرآن کرتا ہے، میں نے اس سے پوچھا کہ ایسا کیوں کرتے ہو، تو اس نے کہا: اس سے کاروبار میں برکت ہوتی ہے، کیا اس کا اس طرح کرنا صحیح ہے؟ کیا اس تلاوت پر اس کو ثواب ملے گا؟
جواب: قرآن پاک ﷲ تعالی کا بابرکت اور مقدس کلام ہے، اور احادیث مبارکہ میں اللہ تعالی کے ذکر سے اہم امور کو شروع کرنے کی تاکید وارد ہوئی ہے، لیکن گناہ کے کام کا آغاز تلاوت قرآن سے کرنا، بجائے ثواب کے الٹا گناہ کا باعث ہے، اور یہ دین کے ساتھ مذاق ہے، ایسے شخص کے بارے میں کفر کا اندیشہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (کتاب الکراھیة، الباب الرابع، 315/5)
الکلام منہ ما یوجب اجراً کالتسبیح والتحمید وقرأۃ القرآن والاحادیث النبویہ وعلم الفقہ وقد یأثم بہ اذا فعلہ فی مجلس الفسق وہو یعلمہ لما فیہ من الاستہزاء والمخالفۃ لموجبہ وان سبح فیہ للاعتبار والانکار ویشتغلوا عما ہم فیہ من الفسق فحسن وکذا من سبح فی السوق بنیۃ ان الناس غافلون مشتغلون بامورالدنیا وہو مشتغل بالتسبیح وہو افضل من تسبیحہ وحدہ فی غیر السوق کذافی الاختیار شرح المختار۔
البزازیة علی ھامش الھندیة: (338/6)
قرأ القرآن علی ضرب الدف والقضیب یکفر للاستخفاف، وأدب القرآن أن لایقرأ في مثل ہذہ المجالس، والمجلس الذي اجتمعوا فیہ للغناء والرقص لا یقرأ فیہ القرآن کما لا یقرأ في البیع والکنائس؛ لأنہ مجمع الشیطان۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی