سوال:
مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ نماز پڑھتے ہوئے مجھ سے دو رکعات رہ گئی تھی، لیکن میں بھول گیا کہ کتنی رکعات رہ گئی ہیں؟ میرے قریب کھڑا شخص میرے ساتھ ہی جماعت میں شامل ہوا تھا، میں نے اس کو دیکھ دیکھ کر اپنی نماز مکمل کی تو میری اس نماز کا کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی شخص جماعت میں شریک ہوا اور اس کی کچھ رکعات نکل چکی ہوں اور امام کے سلام پھیرنے کے بعد رکعات کی تعداد میں شک ہوتو اگر وہ اپنے پاس والے نمازی کی دیکھا دیکھی نماز پوری کرلے تو اس کی نماز ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشية الطحطاوى علی مراقی الفلاح: (292/1، ط: دار الکتب العلمیة)
إذا قضی المسبوقان ملاحظا أحدھما الآخر لیعلم عدد ما علیه من فعله فلا بأس به.
رد المحتار: (597/1، ط: دار الفکر)
(قوله نعم لو نسي إلخ) حاصله أنه لو اقتدى اثنان معا بإمام قد صلى بعض صلاته فلما قاما إلى القضاء نسي أحدهما عدد ما سبق به فقضى ملاحظا للآخر بلا اقتداء به صح كما في الخانية والفتح، خلافا لظاهر القنية، ولما مشى عليه في الوهبانية من الفساد وجزم به في جامع الفتاوى، ووفق ابن الشحنة بحمل الثاني على الاقتداء أو بكونه قولا شاذا لا يعمل به فافهم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی