سوال:
اگر کوئی امام بھولے سے جنابت کی حالت میں نماز پڑھادے، پھر اسے یاد آئے کہ اس نے ناپاکی کی حالت میں نماز پڑھادی ہے، تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟
جواب: اگر کوئی امام جنابت کی حالت میں نماز پڑھادے، تو اس صورت میں امام اور مقتدی دونوں کی نماز ادا نہیں ہوگی، اور دونوں پر اس نماز کو دھرانا ضروری ہے، امام کو چاہیے کہ وہ مقتدیوں کو انفرادی طور پر بتادے، یا کسی نماز میں اعلان کردے کہ فلاں دن، فلاں نماز جن لوگوں نے میرے پیچھے پڑھی ہے، اس نماز کو وہ لوگ دھرالیں، تاہم جن مقتدیوں کو مذکورہ بات معلوم نہ ہوسکے، وہ معذور شمار ہوں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (591/1، ط: سعید)
(واذا ظهر حدث امامه بطلت فيلزم اعادتها) لتضمنها صلاة المؤتم صحة، وفسادا (كما يلزم الامام اخبار القوم اذا ام وهو محدث او جنب) او فاقد شرط او رکن....(بالقدر الممكن) بلسانه او ( بكتاب او رسول علی الأصح
(قوله لتضمنها)۔۔۔واذا فسدت صلاته فسدت صلاة المقتدی لانه متی فسد الشئی فسد مافی ضمنہ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی