سوال:
سر براہ فرانس کی اہانت کی خاطر اس کی تصویر کشی کرکے یا تو اس کے مورتی بنانا جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم اجابت سے نوازیں۔
جواب: واضح رہے کہ بلا ضرورت شرعی جاندار کی تصویر بنانا٬ ناجائز اور حرام ہے٬ احادیث مبارکہ میں اس پر سخت وعیدیں آئی ہیں٬ البتہ شدید ضرورت کے موقعے پر اس کی گنجائش دی جاتی ہے٬ لیکن سوال میں ذکر کردہ صورت ضرورت کے اس درجے میں نہیں آتی کہ اس کی وجہ سے تصویر بنانے کی گنجائش ہو٬ کیونکہ فرانس کی طرف سے جاری کردہ گستاخانہ خاکوں کے خلاف دیگر موثر ذرائع (مثلاً: مصنوعات کا بائیکاٹ وغیرہ) کے ذریعے احتجاج ریکارڈ کرایا جاسکتا ہے۔
لہذا اس مقصد کی خاطر کسی پائیدار چیز پر جاندار کی تصویر یا مورتی بنانا جائز نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاري: (باب عذاب المصورین یوم القیامة، رقم الحدیث: 5950، 880/2، ط: دار الفکر)
"عن عبد اللّٰہ ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: سمعت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إن أشد الناس عذابًا عند اللّٰہ یوم القیامۃ المصورون"
البحر الرائق: (باب ما یفسد الصلوٰۃ و ما یکرہ فیھا، 48/2، ط: زکریا)
"قال أصحابنا وغیرہم من العلماء: تصویر صور الحیوان حرامٌ شدید التحریم وہو من الکبائر؛ لأنہ متوعد علیہ بہٰذا الوعید الشدید المذکور في الأحادیث، یعني مثل ما في الصحیحین عنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ’’أشد الناس عذابًا یوم القیامۃ المصورون، یقال لہم أحیوا ما خلقتم‘‘ … وسواء کان في ثوب أو بساطٍ أو درہم ودینارٍ وفلس وإنائٍ وحائطٍ وغیرہا، فینبغي أن یکون حرامًا لا مکروہًا إن ثبت الإجماع أو قطیعۃ الدلیل لتواترہ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی