سوال:
السلام علیکم، آپ حضرات سے مسئلہ یہ پوچھنا تھا کہ اگر کسی نے وتر میں دعائے قنوت آدھی پڑھ کر رکوع کرلیا، اور بقیہ دعائے قنوت نہیں پڑھی یا رکوع میں پڑھ لی اور آخر میں سجدہ سہو کیے بغیر سلام پھیر دیا تو کیا اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ وتر میں دعائے قنوت مکمل پڑھنی چاہیے، آدھی دعائے قنوت پڑھنا خلافِ سنت ہے، البتہ نماز ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (6/2)
(قولہ ویسن الدعاء المشہور) قدمنا فی بحث الواجبات التصریح بذلک عن النھر، وذکر فی البحر عن الکرخی انّ القنوت لیس فیہ دعاء مؤقت، لانہ روی عن الصحابۃ ادعیۃ مختلفۃ، لانّ المؤقت من الدعا یذھب برقۃ القلب…
کذا فی فتاویٰ بنوری تاؤن: رقم الفتوی: 143908200153
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی