سوال:
آج کل لوگ لنڈے کے کپڑے خریدتے ہیں اور آپ کو معلوم ہوگا کہ یہ کپڑے باہر غیر مسلم ممالک سے آتے ہیں، سوال یہ تھا کہ کیا ہم ان کپڑوں کو دھوئے بغیر پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں یا ان کپڑوں میں نماز پڑھنے کے لیے ان کو دھونا ضروری ہے؟
جواب: لنڈے کے کپڑے چونکہ غیر مسلم ممالک سے درآمد کیے جاتے ہیں اور یہ عام طور پر غیر مسلموں کے استعمال کردہ کپڑے ہوتے ہیں، چونکہ وہ لوگ پاکی کا لحاظ نہیں رکھتے، لہذا ان کپڑوں کو پہننے سے پہلے دھو لینا بہتر ہے، لیکن شلوار، پتلون، پاجامہ وغیرہ کو دھوئے بغیر ان میں نماز پڑھنا مکروہ ہے، کیونکہ غیر مسلم استنجا اور ہمبستری کے بعد شرعی اصولوں کے مطابق پاکی کا اہتمام نہیں کرتے، البتہ اگر ان کپڑوں کے ناپاک ہونے کا یقین یا ظن غالب ہو تو ان کو استعمال سے پہلے پاک کرنا ضروری ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (350/1، ط: دار الفکر)
ثياب الفسقة وأهل الذمة طاهرة.
(قوله: ثياب الفسقة إلخ) قال في الفتح: وقال بعض المشايخ: تكره الصلاة في ثياب الفسقة؛ لأنهم لا يتقون الخمور. قال المصنف " يعني صاحب الهداية ": الأصح أنه لا يكره؛ لأنه لم يكره من ثياب أهل الذمة إلا السراويل مع استحلالهم الخمر، فهذا أولى. اه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی