سوال:
مفتی صاحب! ہمارے یہاں عید کی نماز علاقے کے ایک گراؤنڈ میں پڑھی جاتی ہے، اور گراؤنڈ میں وضو کے لیے پانی کا انتظام نہیں ہوتا ہے، لوگ گھر سے وضو کر کے آتے ہیں، اگر کبھی گھر سے گراؤنڈ آتے ہوئے وضو ٹوٹ جائے، اور دوبارہ گھر سے وضو کرنے کی صورت میں عید کی نماز فوت ہوجانے کا خوف ہو، تو کیا عید کی نماز کے لئے تیمم کرسکتے ہیں؟
جواب: اگر وضو کرنے کی صورت میں عید کی نماز فوت ہوجانے کا قوی اندیشہ ہو، تو تیمم کرکے عید کی نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے، بصورتِ دیگر وضو کرنا ضروری ہے، اس کے بغیر عید کی نماز ادا نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البحر الرائق: (166/1، ط: دار الکتاب الاسلامی)
(قوله: أو عيد ولو بناء) أي يجوز التيمم لخوف فوت صلاة عيد ولو كان الخوف بناء لما بينا أنها تفوت لا إلى بدل، فإن كان إماما ففي رواية الحسن لا يتيمم وفي ظاهر الرواية يجزئه؛ لأنه يخاف الفوت بزوال الشمس حتى لو لم يخف لا يجزئه
الھندیة: (31/1، ط: دار الفکر)
ولا يجوز للمقتدي إن لم يخف فوت الصلاة لو توضأ وإلا يجوز.
خلاصة الفتاویٰ: (40/1، ط: رشیدیة)
واما صلاة العيد اذا سبقه الحدث في الجبانة ان كان قبل الشروع في الصلاة ان كان يرجو ادراك شئي من الصلاة لا يباح التيمم وان كان لا يرجو يباح.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی