سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! میری عمر 20سال ہے، اگر میں نماز کے لیے پہلی صف میں کھڑا ہوں تو کیا اگر کوئی بزرگ یا عالم یا والد صاحب یا بڑے بھائی پچھلی صف میں کھڑے ہیں تو میرے لئے بہتر کیا ہے، کیا مجھے انہیں پہلی صف میں جگہ دینی چاہیے؟ اور یہ بھی بات ہے کہ پہلی صف میں کھڑا ہونے کا ثواب زیادہ ہے۔
جواب: کسی بزرگ یا عالم کی تعظیم کی خاطر پہلی صف سے خود ہٹ کر ان کو جگہ دینا درست ہے، بلکہ مناسب عمل ہے، اور اس اکرام کے کرنے پر وہ ثواب کا مستحق بھی ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 432، ط: دار إحياء التراث العربي)
عن ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لیَلِنِيْ منکم أولوا الأحلام والنہی ثم الذین یلونهم ثم الذین یلونہم۔
إعلاء السنن: (341/4، ط: دار الکتب العلمیة)
قال النووي في ہٰذا الحدیث: تقدیم الأفضل فالأفضل لأنہ أولی بالإکرام؛ لأنہ ربما یحتاج الإمام إلی الاستخلاف فیکون ہو أولیٰ۔
رد المحتار: (310/2)
وإن سبق أحد إلی الصف الأول فدخل رجل أکبر منہ سناً أو أہل علم ینبغي أن یتأخر ویقدمہ تعظیماً لہٗ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی