عنوان: کرسی پر نماز پڑھنا(6147-No)

سوال: جو مرد یا عورت چل پھر سکتے ہوں اور کھڑے بھی ہو سکتے ہوں، لیکن گھٹنوں کی تکلیف کی وجہ سے نماز کرسی پر پڑھتے ہوں، ان کے لیے کرسی پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کا طریقہ ارشاد فرما دیں۔

جواب: ۱) جو شخص کھڑے ہونے پر قادر ہو، لیکن سجدہ نہ کر سکتا ہو تو اسے نماز میں قراءت کھڑے ہوکر کرنا ہی ضروری ہے اور اگر رکوع پر بھی قادر ہے تو رکوع بھی باقاعدہ کرنا چاہیے، البتہ سجدے کے وقت بیٹھ جائے اور اشارہ سے سجدہ کرے، اس کے بعد اگر دوسری رکعت کے لیے اٹھنے پر قادر ہو تو دوسری رکعت کے لیے بھی اٹھ جائے اور اگر اس میں سخت مشقت ہو تو باقی نماز بیٹھ کر اشارے سے ادا کر لے۔
۲) اگر کوئی شخص کھڑے ہوکر قراءت کرنے اور رکوع و سجدہ کے ساتھ نماز ادا کرنے پر قادر نہ ہو تو بیٹھ کر رکوع و سجدے کے ساتھ نماز ادا کرے اور دونوں ہاتھ زانؤوں پر رکھے، اگر بیٹھ کر رکوع و سجدہ نہیں کرسکتا، لیکن بیٹھ کر رکوع و سجدہ اشارے سے کرسکتا ہے تو قبلہ رخ بیٹھ کر نماز پڑھے اور رکوع و سجدہ اشارے سے کرے، سجدے کا اشارہ رکوع کے مقابلے میں زیادہ کرے۔
اس صورت میں افضل طریقہ یہی ہے کہ کرسی کے بجائے زمین پر بیٹھ کر نماز ادا کی جائے، لیکن اگر گھٹنوں کی تکلیف کی وجہ سے کوئی شخص کرسی پر نماز پڑھنا چاہے تو اس کی بھی اجازت ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فتح القدیر مع الکفایۃ: (460/1)
هذا مبني على صحۃ المقدمۃ القائلة رکنیۃ القیام لیس الا للتوسل الی السجود وقد اثبتھا بقولہ "لما فیھا من زیادۃ التعظیم" اي السجدۃ علی وجہ الانحطاط من القیام فیھا نھایۃ التعظیم وھو المطلوب فکان طلب القیام لتحقیقہ فاذا سقط سقط ما وجب لہ وقد یمنع ان شرعیتہ لھذا علی وجہ الحصر، بل لہ ولما فیہ نفسہ من التعظیم، کما یشاھد من الشاھد من اعتبارہ کذلک حتی یحبہ اھل التحبر لذلک، فاذا فات احد التعظیمین، صار مطلوبا بما فیہ نفسہ ویدل علی نفی ھذہ الدعوی ان من قدر علی القعود والرکوع والسجود لا القیام وجب علیہ القعود، مع انہ لیس فی السجود عقبیہ تلک النھایۃ، لعدم مسبوقیتہ بالقیام

اعلاء السنن: (201/7)
ان رکنیۃ القیام قد ثبت بالنص، وهو قوله تعالى "وقوموا لله قانتين" وقوله صلى الله عليه وسلم لعمران: صل قائما فان لم تستطيع فقاعدا، وبلاجماع فلا يسقط وجوبه عن القادر عليه بالقياس الذين ذكرتموہ فان القياس اضعف الدلائل لا يجوز معارضتہ القطعی لہ۔

مجمع الانھر: (باب صلاة المریض، 229/1، ط: دار الکتب العلمیة)
الإیماء برأسه أخرت الصلاة فلا سقط عنه؛ بل یقضیها إذا قدر علیها، ولوکانت أکثر من صلاة یوم ولیلة إذا کان مضیقًا وهو الصحیح، کما في الهدایة. وفي الخانیة: الأصح أنه لایقضي أکثر من یوم ولیلة کالمغمیٰ علیه، وهو ظاهر الروایة، وهذا اختیار فخر الإسلام، وشیخ الإسلام. وفي الخلاصة: وهو المختار؛ لأن مجرد العقل لایکفي لتوجه الخطاب. وفي التنویر: وعلیه الفتویٰ، ولایومئ بعینیه ولابحاجبیه ولابقلبه؛ لما روینا، وفیه خلاف زفر".

کذا فی تبویب فتاوی دارالعلوم کراتشي: رقم الفتوی: 41/1508

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 859 Dec 15, 2020
kursi par namaz parhna , Praying / performing prayer / namaz on a chair

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.