عنوان: قبلہ کی سمت کا علم نہ ہونے کی صورت میں پڑھی گئی نماز کا حکم(6149-No)

سوال: ہماری والدہ ہسپتال میں تھیں، ہم نے غلطی سے قبلہ کے خلاف منہ کر کے نماز پڑھی، کیا ہماری نماز ہوگئی یا دہرانی ہوگی؟

جواب: قبلہ کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا نماز کی شرائط میں سے ہے، اگر کسی شخص کو قبلہ رخ کا علم نہ ہو تو نماز شروع کرنے سے پہلے اسے وہاں موجود لوگوں سے قبلہ رخ معلوم کرنا ضروری ہے، ورنہ اس کے علاوہ دوسرے ذرائع سے قبلہ رخ معلوم کرنے کی کوشش کرے، اگر قبلہ معلوم کرنے کا کوئی بھی ذریعہ نہ ہو تو پھر خود ہی تحری (غور وفکر) کرنے کے بعد کسی ایک طرف قبلہ متعین کرکے نماز پڑھ لے تو نماز ہو جائے گی، لیکن اگر بغیر غور وفکر کیے بغیر غلط رخ پر نماز پڑھ لی تو نماز درست نہیں ہوگی، بعد میں اس کا اعادہ کرنا ضروری ہوگا۔
پوچھی گئی صورت میں چونکہ آپ کے لیے ہسپتال میں کسی سے پوچھ کر قبلہ رخ کا پتا کرنا ممکن تھا، لیکن آپ نے کسی سے پوچھے بغیر غلط رخ پر نمازیں ادا کیں ہیں، جس کی وجہ سے آپ کی وہ نمازیں ادا نہیں ہوئیں، لہذا آپ پر وہ تمام نمازیں لوٹانا ضروری ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

نور الایضاح: (ص:69)
فإن شرع بلا تحر فعلم بعد فراغہ أنہ أصاب صحت وإن علم بإصابۃ فیہا فسدت۔

رد المحتار: (106/2، ط: دار الفکر)
وإن شرع بلا تحر لم یجز وإن أصاب؛ إلا إذا علم أصابتہ بعد فراغہ فلا یعید اتفاقاً۔
بخلاف صورۃ عدم التحري فإنہ لم یعتقد الفساد؛ بل ہو شاک فیہ وفي عدمہ فإذا ظہرت أصابتہ بعد التمام زال أحد الاحتمالین وتقرر الاٰخر بلا لزوم بناء القوی علی الضعیف بخلاف ما إذا علم الإصابۃ قبل التمام۔

البحر الرائق: (501/1)
وقید بالتحري لأن من صلّی ممن اشتبہت علیہ بلا تحرّ فعلیہ الإعادة.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 3206 Dec 15, 2020
qiblay ki simt ka ilm na honay ki soorat mai parhi gayi namaz ka hukum, Ruling on the prayer performed when the direction of the Qibla is not known

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.