سوال:
میں باہر ملک میں رہتا ہوں، اور ایک یہودی عورت میری پڑوسن ہے، میں اسے سودا سلف وغیرہ لاکر دیتا رہتا ہوں، بعض دفعہ وہ مجھے اپنے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا بھیجتی ہے، تو کیا میرے لئے اس کھانے کو کھانا جائز ہے؟
جواب: اسلام نے ہمیں کافروں کے ساتھ بھی حسن سلوک اور اچھا برتاؤ کرنے کی ترغیب دی ہے، اور اس کی انسانی شرافت کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے، اس کے ہاتھ کا کھانا کھانے اور اس کے برتن استعمال کرنے کی اجازت دی ہے، بشرطیکہ وہ کھانا حلال ہو اور اس میں حرام اجزاء کی ملاوٹ نہ ہو، اور اسی طرح ان برتنوں کا پاک ہونا بھی ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تفسیر القرطبی: (78/6، ط: دار الکتب المصریۃ)
ولا بأس بالأكل والشرب و الطبخ في آنية الكفار كلهم، مالم تكن ذهبا أو فضة أو جلد خنزير، بعد أن تغسل وتغلى ؛ لأنهم لا يتوقون النجاسات ويأكلون الميتات.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی