سوال:
مفتی صاحب ! بچی کا نام "عریشہ حریم" رکھنا اچھا ہے یا نہیں؟
جواب: "عریشہ حریم" (Areeshah Hareem) ایک مرکب نام ہے، اور مفرد نام کی طرح مرکب نام رکھنا بھی جائز ہے، لیکن چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اولاد کے نام مفرد رکھے تھے، اس لیے بہتر یہی ہے کہ مفرد نام رکھا جائے۔
لفظ "عریشہ" کا معنی ہے پالکی ، جبکہ "حریم" مقدس چیز یا جگہ کو کہتے ہیں، مذکورہ نام رکھنا جائز ہے، مگر چونکہ نام کے پہلے حصے کا کوئی با مقصد مطلب نہیں بنتا، اس لئے بہتر ہے کہ اس نام کے بجائے کوئی دوسرا اچھے معنی والا نام رکھ لیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفقه الإسلامي و أدلته: (643/3، ط: دار الفکر)
"ويجوز التسمية بأكثر من اسم واحد، والاقتصار على اسم واحد أولى، لفعله صلّى الله عليه وسلم بأولاده"۔
قاموس الوحید: (ص: 333، ط: ادارہ اسلامیات)
1. الحریم: جس کی بے حرمتی نہ کی جائے، قابل احترام و تقدس چیز یا جگہ
و فیہ ایضا: (ص:1066، ادارہ اسلامیات)
2. العریشہ: ہودہ، اونٹ پر رھنے کی پالکی۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی