عنوان: آیت سجدہ بار بار تلاوت کرنے کی صورت میں کب اور کتنے سجدے لازم ہونگے؟ (6194-No)

سوال: السلام علیکم، کسی کو قرآن کریم پڑھانے کے دوران اگر آیت سجدہ بار بار پڑھائی جائے تو سجدہ کب اور کتنی بار کیا جائے؟
آن لائن کلاس کے دوران سجدہ کرنا ضروری ہے یا بعد میں بھی کر سکتے ہیں؟
استاد اور شاگرد دونوں کے بارے میں وضاحت کریں۔

جواب: قرآن مجید پڑھنے والا بچہ اگر نابالغ ہے تو اس پر آیت سجدہ تلاوت کرنے سے سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوگا، اور نابالغ بچے سے آیت سجدہ سننے کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ بچہ ممیز اور سمجھدار ہے تو اس کے پڑھنے سے سننے والے پر سجدہ تلاوت واجب ہوجائے گا، لیکن اگر وہ ممیز اور سمجھدار نہیں ہے تو اس کے پڑھنے سے سننے والے پر بھی سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوگا۔
اگر بچہ بالغ اور سمجھ دار ہے، تو اس کے بار بار پڑھنے کی صورت میں سجدہ تلاوت واجب ہونے کی تفصیل یہ ہے :
1۔۔ اگر ایک ہی آیت کئی مرتبہ ایک ہی مجلس میں پڑھی یا سنی تو ایک ہی سجدہ کرنا واجب ہوگا۔
2۔۔ اگر ایک ہی آیتِ سجدہ کئی مرتبہ مختلف مجالس میں پڑھی یا سنی تو ہر مجلس میں پڑھنے اور سننے سے الگ الگ سجدہ کرنا واجب ہو گا۔
3۔۔ اگر مختلف آیاتِ سجدہ پڑھیں یا سنیں تو ہر آیت سجدہ کے لیے الگ سجدہ کرنا واجب ہو گا، چاہے مجلس ایک ہو یا مختلف ہو۔
آیت سجدہ پڑھنے یا سننے کے بعد افضل اور بہتر یہ ہے کہ اسی وقت سجدہ تلاوت کرلے، ورنہ تلاوت مکمل کرکے کرلے، لہذا آن لائن کلاس کے دوران اگر سجدہ تلاوت نہ کرسکتا ہو تو کلاس مکمل ہونے کے بعد سجدہ تلاوت کرلے، اس میں زیادہ تاخیر کرنا مناسب نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مراقی الفلاح: (ص: 494)
کمن کررھا أي الآیة الواحدة في مجلس واحد حیث تکفیہ سجدة واحدة... لأن النّبي صلی اللّہ علیہ وسلم کان یقروٴھا علی أصحابہ مرارًا ویسجد مرّة۔


الدر المختار: (باب سجود التلاوۃ، 726/2، ط: دار الفکر)
ولو کررھا فی مجلسین تکررت.

و فیہ ایضاََ: (107/2، ط: دار الفکر)
وتجب ... (على من كان) متعلق بيجب (أهلاً لوجوب الصلاة)؛ لأنها من أجزائها (أداء) كالأصم إذا تلا، (أو قضاءً) كالجنب والسكران والنائم، (فلا تجب على كافر وصبي ومجنون وحائض ونفساء قرءوا أو سمعوا)؛ لأنهم ليسوا أهلاً لها، (وتجب بتلاوتهم) يعني المذكورين (خلا المجنون المطبق) فلا تجب بتلاوته؛ لعدم أهليته.

البحر الرائق: (129/2)
'' وفي التجنيس: وهل يكره تأخيرها عن وقت القراءة ذكر في بعض المواضع: أنه إذا قرأها في الصلاة فتأخيرها مكروه، وإن قرأها خارج الصلاة لايكره تأخيرها. وذكر الطحاوي: أن تأخيرها مكروه مطلقاً، وهو الأصح اه.وهي كراهة تنزيهية في غير الصلاتية؛ لأنها لو كانت تحريميةً لكان وجوبها على الفور وليس كذلك''.

الهندية: (135/2، ط: دار الفکر)
''وفي الغياثية: وأداؤها ليس على الفور حتى لو أداها في أي وقت كان، يكون مؤدياً لا قاضياً، كذا في التتارخانية. هذا في غير الصلاتية، أما الصلاتية إذا أخرها حتى طالت القراءة تصير قضاءً ويأثم، هكذا في البحر الرائق۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2016 Dec 17, 2020
aayat e sajda bar bar tilawat ki soorat mai kab or kitnay sajday laazim hongay?, When and how many prostrations / sajda will be obligatory / necessary in case of reciting the verse of Sajdah repeatedly?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.