سوال:
السلام علیکم،
حضرت یہ فرمائیے کہ عطر لگانے کا صحیح طریقہ استعمال کیا ہے؟ جزاک اللہ خیرا
جواب: عطر لگانے کا کوئی خاص طریقہ قرآن و حدیث سے ثابت نہیں ہے، لہذا جس طرح بھی عطر لگا لیا جائے، اس سے ان شاءاللہ سنت ادا ہو جائے گی اور سنت کا ثواب ملے گا، البتہ چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پسند فرماتے تھے کہ ہر اچھے کام میں داہنی طرف سے ابتداء کی جائے، لہذا صفائی ستھرائی اور زینت وغیرہ کی چیزوں میں دائیں طرف سے شروع کرنا بھی مسنون ہے، ہمارے بزرگ اکابرین رحمہم اللّٰہ ( جو کہ بہت متبع سنت بزرگ تھے) سے عطر لگانے کا یہ طریقہ منقول ہے کہ وہ حضرات عطر کو پہلے ہتھیلی میں لیتے تھے، پھر دونوں ہاتھوں سے ہتھیلی کو ملتے تھے، پھر داہنی بغل میں پھر بائیں بغل میں لگاتے، اس کے بعد کندھے اور سینہ پر مل لیتے تھے، اس طرح داہنی طرف سے ابتدا کرنے سے سنت پر عمل ہو جائے گا اور عطر کی سنت بھی ادا ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (كتاب الوضوء، باب التيمن في الوضوء و الغسل، رقم الحدیث: 168)
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يُعْجِبُهُ التَّيَمُّنُ، فِي تَنَعُّلِهِ، وَتَرَجُّلِهِ، وَطُهُورِهِ، وَفِي شَأْنِهِ كُلِّهِ».
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی