سوال:
السلام علیکم، میرا مفتی صاحب ! عرب ملک (قطر) میں ایک ڈرامہ بنا ہے، جس کا نام "عمرسیریز" ہے، یہ ڈرامہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی زندگی پر بنایا گیا ہے، اس میں کافی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے کردار عام لوگوں نے ادا کیے ہیں، لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کردار نہیں بنایا گیا، یہ ڈرامہ چونکہ مسلمانوں نے بنایا ہے، اس لیے تاریخ کے مطابق بنا ہے۔میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس ڈرامے کو دیکھنا ٹھیک ہے؟
جواب: واضح رہے کہ تصویر یا فلم کے ذریعہ صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم اجمعین) کی شکل وشباہت اور ان کے سیرت وکردار کو فرضی شکلوں میں پیش کرنا، متعدد مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز اور سخت گناہ ہے، لہذا اس قسم کی تصویر سازی یا ڈرامہ بنانا، دیکھنا یا دوسروں کو دکھانا، سب ناجائز اور سخت گناہ ہے، مسلمانوں کو ان مذکورہ امور سے سختی کے ساتھ پرہیز کرنا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (باب ما وطئ من التصاویر، رقم الحدیث: 5954، 75/4، ط: دار الکتب العلمیة)
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: سمعت عبد الرحمن بن القاسم، وما بالمدينة يومئذ أفضل منه، قال: سمعت أبي، قال: سمعت عائشة رضي الله عنها: قدم رسول الله ﷺ من سفر، وقد سترتُ بقرام لي على سهوة لي فيها تماثيل، فلما رآه رسول الله ﷺ هتكه وقال: «أشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله» قالت: فجعلناه وسادة أو وسادتين.
و فیه ایضاً: (كتاب اللباس، باب عذاب المصورين، رقم الحدیث: 5950)
عن عبد الله، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن أشد الناس عذاباً عند الله يوم القيامة المصورون»".
و فیه ایضا: (رقم الحديث: 3650، ط: دار طوق النجاة)
عن أبي جمرة، سمعت زهدم بن مضرب، سمعت عمران بن حصين رضي الله عنهما، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير أمتي قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، - قال عمران فلا أدري: أذكر بعد قرنه قرنين أو ثلاثا - ثم إن بعدكم قوما يشهدون ولا يستشهدون، ويخونون ولا يؤتمنون، وينذرون ولا يفون، ويظهر فيهم السمن "
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی