سوال:
مفتی صاحب ! میرے گھر کے نزدیک جو مسجد ہے، اس میں کافی بدعات کی جاتی ہیں اور امام کا عقیدہ بھی درست نہیں ہے، جو صحیح العقیدہ مسجد ہے، وہ کافی فاصلے پر واقع ہے، صبح فجر کی نماز کے وقت راستہ سنسان ہے، میرے گھر میں ایک کمرہ کو مصلے کی شکل دے دی گئی ہے، فجر کے وقت ہم گھر والے جماعت سے وہاں نماز پڑھتے ہیں اور کبھی باقی نمازیں بھی وہاں جماعت سے پڑھتے ہیں، فجر کے علاوہ باقی چار نمازیں اکثر مسجد میں سواری پہ جا کر پڑھتے ہیں۔
رہنمائی فرمائیں اس میں کوئی قباحت تو نہیں ہے؟
جواب: واضح رہے کہ نماز پڑھنے کے لئے ایسے امام کانتخاب کرنا چاہیے، جو صحیح العقیدہ ہو، اگر کبھی ایسی نوبت آجائے کہ کسی ایسے امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنی پڑے، جس کے عقائد کفر وشرک کی حد تک تو نہ پہنچے ہوں، لیکن وہ مختلف بدعات کا مرتکب ہو، تو جماعت ترک کرنے سے بہتر ہے کہ اس امام کے پیچھے نماز پڑھ لی جائے، تاکہ جماعت کے ثواب سے محرومی نہ ہو، البتہ مستقل طور پر ایسے امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے، کسی صحیح العقیدہ نیک امام کی اقتدا میں نماز پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (560/1، ط: دار الفكر)
(ومبتدع) أي صاحب بدعة وهي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول
و فيه أيضا: (562/1، ط: دار الفكر)
وفي النهر عن المحيط: صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة،
الھندیة: (83/1، ط: دار الفكر)
ولو صلی خلف مبتدع أو فاسق فہو محرز ثواب الجماعۃ؛ لکن لاینال مثل ما ینال خلف تقي۔ کذا في الخلاصۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی