سوال:
مساجد میں ضعیف حضرات کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرتے ہیں، باجماعت نماز کے دوران قیام میں وہ آگے کی طرف کھڑے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے صف ٹوٹ جاتی ہے، بقایا نماز بیٹھ کر ادا کرتے ہیں، کیا قیام میں کھڑے ہونا ان کے لئے صحیح ہے؟
جواب: جو شخص زمین پر سر ٹکا کر سجدہ کرنے سے معذور ہو٬ لیکن قیام (کھڑے ہونے) اور رکوع کرنے پر قادر ہو، اسے چاہیے کہ قیام اور رکوع باقاعدہ کھڑے ہوکر کرے٬ اور سجدہ بیٹھ کر اشارے سے کرے. رکوع اور سجدے سے معذور افراد کیلئے کرسی پر نماز ادا کرنا جائز ہے٬ البتہ کرسی کے مقابلے میں زمین پر بیٹھنا افضل ہے٬ کیونکہ زمین پر بیٹھنے والا "اقرب الی الارض" یعنی زمین کے زیادہ قریب ہے.
شرعی عذر کی بنیاد پر کرسی پر بیٹھ کر باجماعت نماز پڑھنے کی صورت میں بہتر یہ ہے کہ صف میں کرسی اس طرح رکھی جائے کہ اس کے پچھلے پائے صف میں کھڑے مقتدیوں کی ایڑیوں کے برابر ہوں٬ تاکہ بیٹھنے کی صورت میں کرسی پر نماز پڑھنے والے شخص کا کندھا دیگر نمازیوں کے کندھے کے برابر ہو٬ نیز صف کے درمیان میں کرسی رکھ کر نماز پڑھنا جائز ہے٬ لیکن بہتر یہ ہے کہ صف کے کنارے کرسی رکھ کر نماز پڑھی جائے٬ تاکہ کرسی رکھنے کی وجہ سے صف میں جو تھوڑا سا خلا وغیرہ پیدا ہوتا ہے٬ وہ پیدا نہ ہو.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
اعلاء السنن: (201/7)
"ان رکنیۃ القیام قد ثبت بالنص، وهو قوله تعالى "وقوموا لله قانتين" وقوله صلى الله عليه وسلم لعمران: صل قائما فان لم تستطيع فقاعدا، وبلاجماع فلا يسقط وجوبه عن القادر عليه بالقياس الذين ذكرتموہ فان القياس اضعف الدلائل لا يجوز معارضتہ القطعی لہ"
رد المحتار: (98/2، ط: دار الفکر)
"(قوله وهو أفضل إلخ) قال في شرح المنية: لو قيل إن الإيماء أفضل للخروج من الخلاف لكان موجها ولكن لم أر من ذكره. اه.
(قوله لقربه من الأرض) أي فيكون أشبه بالسجود منح.......
فإن كانت الوسادة موضوعة على الأرض وكان يسجد عليها جازت صلاته، فقد صح أن أم سلمة كانت تسجد على مرفقة موضوعة بين يديها لعلة كانت بها ولم يمنعها رسول الله - صلى الله عليه وسلم - من ذلك اه فإن مفاد هذه المقابلة والاستدلال عدم الكراهة في الموضوع على الأرض المرتفع ثم رأيت القهستاني صرح بذلك"
کذا فی تبویب فتاوی دار العلوم کراتشی: رقم الفتوی: 41/1508
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی