سوال:
مفتی صاحب ! آج کل ٹی وی اور موبائل پر نامحرم عورتیں کثرت سے نظر آتی ہیں، اور ان سے خبرنامے اور اشتہارات بھی خالی نہیں ہوتے ہیں، سوال یہ ہے کہ ٹی وی اور موبائل پر نامحرم عورتوں کو دیکھنا کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ ٹی وی اور موبائل وغیرہ پر بھی نامحرم عورتوں کو دیکھنا ناجائز ہے، خواہ وہ خبرنامے میں نظر آئیں یا اشتہارات وغیرہ میں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النور، الآیة: 30- 31)
"قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ o وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ.. ۔۔۔۔الخ
رد المحتار: (باب شروط الصلاۃ، مطلب في ستر العورۃ، 79/2، ط: دار الفکر)
"وتمنع المرأۃ الشابۃ من کشف الوجہ بین الرجال لا لأنہ عورۃ؛ بل لخوف الفتنۃ".
حجة اللّٰہ البالغة: (ذکر العورات، 328/2)
اعلم أنہ لما کان الرجال یہیّجہم النظر إلی النساء علی عشقہن والتوجہ بہن، ویفعل بالنساء مثل ذٰلک، وکان کثیرًا ما یکون ذٰلک سببًا؛ لأن یبتغي قضاء الشہوۃ منہن علی غیر السنۃ الراشدۃ، کاتباع من ہي في عصمۃ غیرہ، أو بلا نکاح، أو غیر اعتبار کفاء ۃ، والذي شوہد من ہٰذا الباب یغني عما سطر في الدفاتر، اقتضت الحکمۃ أن یسد ہٰذا الباب".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی