سوال:
مفتی صاحب ! حمد، نعت اور نظم وغیرہ کو گانے کے طرز پر پڑھنے اور کا کیا حکم ہے ؟
جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کرنا، ان کے اوصاف حمیدہ کا بیان کرنا، حسن وجمال بیان کرنا یا آپ سے محبت وعقیدت کا اظہار کرنا جائز، بلکہ کار ثواب اور سرمایہ آخرت ہے۔
البتہ نعت یا نظم کو گانوں کے طرز پر پڑھنا اور اس کے ساتھ ساز اور موسیقی کو شامل کرنا تعلیماتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے سراسر انحراف ہے، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں ایک طرح سے گستاخی ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے: قال النبي ﷺ : " إن الله تعالى بعثني رحمة للعالمين وهدى للعالمين وأمرني ربي عز وجل بمحق المعازف والمزامير الخ
ترجمہ: اللہ تعالی نے مجھے تمام جہان کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے اور مجھے تمام جہان کی رہنمائی کا ذریعہ بنایا ہے، اور میرے رب نے مجھے باجوں اور مزامیر کو مٹانے کا حکم دیا ہے۔
لہذا نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساز ملا کر پڑھنا، یا ساز ملائے بغیر گانے کے طرز پر پڑھنا، جس سے گانے کی طرف دھیان جائے یا گانے کی لذت محسوس ہو شرعاً جائز نہیں، ایسی نعت نظم پڑھنے اور سننے سے اجتناب کرنا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابن ماجۃ: (رقم الحدیث: 4020، ط: دار المعرفۃ)
عن أبي مالك الأشعري قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: ليشربن ناس من أمتي الخمر . يسمونها بغير اسمها . يعزف على رءوسهم بالمعازف والمغنيات يخسف الله بهم الأرض . ويجعل منهم القردة والخنازير
مشکوۃ المصایبح: (318/2)
وعن أبي أمامة قال : قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم : " إن الله تعالى بعثني رحمة للعالمين وهدى للعالمين وأمرني ربي عز وجل بمحق المعازف والمزامير والأوثان والصلب وأمر الجاهلية وحلف ربي عز وجل : بعزتي لا يشرب عبد من عبيدي جرعة خمر إلا سقيته من الصديد مثلها ولا يتركها من مخافتي إلا سقيته من حياض القدس " . رواه أحمد
البحر الرائق: (88/7)
في المعراج الملاهي نوعان محرم وهو الآلات المطربة من غير الغناء كالمزمار سواء كان من عود أو قصب كالشبابة أو غيره كالعود والطنبور لما روى أبو أمامة أنه - عليه الصلاة والسلام - قال «إن الله بعثني رحمة للعالمين وأمرني بمحق المعازف والمزامير» ولأنه مطرب مصد عن ذكر الله تعالى۔
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی