سوال:
السلام علیکم، حضرت مولانا مفتی صاحب! گزارش یہ ہے کہ میری ایک بہن کافی سالوں سے ذہنی طور پر معذور ہے، جن کا علاج مسلسل چل رہا ہے، تو کیا میں ان کے روزوں اور نمازوں کا فدیہ دے دیا کروں؟ نیز اگر میں ان کے روزوں اور نمازوں کا فدیہ ادا کروں تو کیا یہ کرنا درست ہوگا؟ برائے مہربانی جواب سے مستفیض فرمائیں۔ شکریہ
جواب: صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی بہن اس حد تک دماغی توازن کھوچکی ہیں کہ ان کو اتنی سمجھ بھی باقی نہیں رہی ہے کہ وہ نماز روزے کو اپنے اوپر فرض سمجھیں، اس صورت میں نماز اور روزے کی فرضیت کا حکم ان سے ساقط (ختم) ہوجائے گا، لہذا ان کی طرف سے نماز اور روزے کا فدیہ دینا بھی لازمی نہیں ہوگا۔
لیکن اگر معذور عورت کو اتنی سمجھ ہو کہ نماز اور روزہ کو فرض سمجھتی ہیں، لیکن عمل میں غلطی ہوجاتی ہے تو نماز کے بارے میں حکم یہی ہے کہ نماز کا فدیہ زندگی میں ادا نہیں کیا جا سکتا، لہذا عورت کے گھر والے ان کی مدد کریں، یعنی نماز کے وقت گھر کا کوئی ایک فرد مریض کے قریب بیٹھ کر اسے ہدایات دیتا رہے کہ اب رکوع کرو، اب سجدہ کرو یا گھر کی خواتین نماز کے وقت اس عورت کو اپنے ساتھ شامل کرلیں اور وہ ان کی دیکھا دیکھی نماز ادا کرے۔
اسی طرح اگر اس عورت کو رمضان المبارک کے مہینے میں کچھ افاقہ ہو ( یعنی پورا مہینہ ذہنی توازن خراب ہونے کی وجہ سے بدحواسی اور جنون میں نہ گزرے) تو اس صورت میں سابقہ دنوں کے روزوں کی قضا لازمی ہے، اور اگر پوری زندگی روزوں کی قضا نہ کرسکیں تو وصیت کرنے کی صورت میں ان روزوں کا فدیہ ادا کرنا لازمی ہوگا۔ ایک روزے کے فدیہ کی مقدار نصف صاع، یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (89/2، ط: دار الکتب العلمیہ)
والنائم بخلاف الجنون المستوعب فإن هناك في إيجاب القضاء حرجا لأن الجنون المستوعب قلما يزول بخلاف الإغماء، والنوم إذا استوعب لأن استيعابه نادر، والنادر ملحق بالعدم بخلاف الجنون فإن استيعابه ليس بنادر، ويستوي الجواب في وجوب قضاء ما مضى عند أصحابنا في الجنون العارض ما إذا أفاق في وسط الشهر، أو في أوله حتى لو جن قبل الشهر ثم أفاق في آخر يوم منه يلزمه قضاء جميع الشهر۔
الفتاوی الھندیۃ: (138/1، ط: دار الفکر)
مصل أقعد عند نفسه إنسانا فيخبره إذا سها عن ركوع أو سجود يجزيه إذا لم يمكنه إلا بهذا، كذا في القنية.
و فیھا ایضاً: (206/1، ط: ماجدیۃ)
فالشیخ الفانی الذی لا یقدر علی الصیام یفطر ویطعم لکل یوما مسکینا۔
فتاوی حقانیہ: (147/4)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی