سوال:
مفتی صاحب ! اگر کسی کو گردوں کا مرض لاحق ہو، جس کی وجہ سے چند سالوں سے روزے نہیں رکھ پارہا ہو، تو ایسے شخص کے لیے قضا یا فدیہ کا کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر آپ روزہ رکھنے پر واقعی قادر نہیں ہیں، تو آپ اپنے قضا روزوں کا حساب کر کے ان کا فدیہ ادا کر دیں، لیکن اس کے باوجود اگر آپ آئندہ روزے رکھنے پر قادر ہوجائیں، تو دوبارہ ان روزوں کی قضاء کرنا لازم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیہ: (کتاب الصوم، الباب الخامس، 193/1، ط: دار الفکر)
فالشیخ الفانی الذی لا یقدر علی الصیام یفطر ویطعم لکل یوما مسکینا.
حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح: (کتاب الصوم، ص: 688، ط: مکتبہ دار الکتاب)
ویجوز الفطر لشیخ فان وعجوز فانیۃ سمی فانیا لأنہ قرب إلی الفناء أوفنیت قوتہ وعجز عن الأداء وتلزمہا الفدیۃ لکل یوم نصف صاع من بر
وتحتہ في حاشیۃ الطحطاوي قولہ: وتلزمہا الفدیۃ ثم إن شاء أعطی فی أول رمضان وإن شاء أعطی في آخرہ ولایشترط في المدفوع إلیہ العدد۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی