سوال:
مفتی صاحب! ایک خاتون کو بیماری کی وجہ سے نیبولائیز کرنا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے سانس بحال ہوتی ہے، ان کے پچھلے سالوں کے بھی روزے باقی ہیں، ان کے لیے روزے یا فدیہ کا کیا حکم ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ نیبولائز (Nebulise) کرانے سے دوا بخارات کی شکل میں ناک اور منہ کے ذریعے پیٹ اور پھیپھڑوں میں پہنچ جاتی ہے، جو روزے کو توڑ دیتی ہے، اس لئے روزے کی حالت میں نیبولایئز نہیں کیا جا سکتا۔
صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ خاتون کے لئے روزے رکھنا بالکل ممکن نہ ہو، یا روزہ رکھنے سے ان کی طبعیت مزید خراب ہوتی ہو، یا خراب ہونے کا خطرہ ہو، اور اس مرض سے صحت یابی کی امید بھی نہ ہو، تو یہ خاتون اپنی زندگی ہی میں ہر روزے کے بدلے نصف صاع (تقریبا پونے دو کلو) گندم کسی فقیر کو فدیہ کے طور پر دے سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ فدیہ دینے کے بعد اگر عمر کے کسی حصہ میں خاتون صحت یاب ہو جاتی ہیں، تو فدیہ دینے کے باوجود ان روزوں کی قضاء کرنی ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الآیۃ: 184)
فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضاً اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ وَعَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَهٗ فِدْیَةٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ....الخ
الدر المختار: (422/2، ط: سعید)
فصل فی العوارض المبیحہ لعدم الصوم۔۔۔۔۔۔۔او مریض خاف الزیادۃ لمرضہ وصحیح خاف المرض۔۔۔۔۔او مریض خاف الزیادۃ او ابطاء البرء او فساد عضو۔۔۔۔۔
رد المحتار: (395/2، ط: سعید)
قولہ (أنہ لو أدخل حلقہ الدخان) أی بأی صورۃ کان الإدخال، حتی لوتبخر ببخور فآواہ إلی نفسہ واشتمہ ذاکراً لصومہ أفطر۔لإمکان التحرز عنہ وھذا مما یغفل عنہ کثیر من الناس، ولا یتوھم أنہ کشم الورد ومائہ والمسک لوضوح الفرق بین ھواء تطیب بریح المسک و شبہہ وبین جوھر دخان وصل إلی جوفہ بفعلہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی