سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! کیا صدقہ فطر بھی زکوۃ کی طرح صرف صاحب نصاب پر ادا کرنا لازم ہوتا ہے؟
جواب: فطرانہ بھی صاحب نصاب پر دینا لازم ہے، البتہ فطرانہ کے نصاب اور زکوٰۃ کے نصاب میں فرق ہے، صدقہ الفطر کے نصاب میں "مالِ نامی" اور "سال گزرنے" کی شرطیں نہیں ہیں، لہذا جس بھی مسلمان کے پاس عید الفطر کے دن اس کی ضرورت اور استعمال سے زائد اتنا سامان، نقدی و غیرہ ہو، جسکی مالیت ساڑھے باون تولے چاندی کے برابر ہو، تو اس پر اپنے اور نابالغ بچوں کی طرف سے صدقۃ الفطر دینا لازم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایہ: (224/1، ط: مکتبہ رحمانیہ)
صدقۃ الفطر واجبۃ، علی کل الحر المسلم، إذا کان مالکا لمقدار النصاب، فاضلا عن مسکنہ، و ثیابہ، و اثاثہ، و فرسہ، و سلاحہ، و عبیدہ، و یخرج ذالک عن نفسہ، و عن اولادہ الصغار۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی