عنوان: افطاری اور سحری کے لیے ملنے والی رقم کو کسی دوسرے مصرف میں خرچ کرنے کا حکم(7354-No)

سوال: مفتی صاحب! میں ایک جگہ جاب کرتا ہوں، جہاں ماہانہ تنخواہ ملتی ہے، رمضان میں انہوں نے اضافی پیسے دیے ہیں، اس قید کے ساتھ کہ اس کو سحری اور افطاری میں خرچ کرنا لازم ہے، تو کیا میں پابند ہوگیا ہوں؟ اگر مجھے کسی اور کام میں زیادہ ضرورت ہو تو وہاں خرچ کر سکتا ہوں؟

جواب: واضح رہے کہ ہدیہ ملی ہوئی رقم جب قبضہ میں آجاتی ہے، تو ہدیہ دینے والے کی طرف سے کسی خاص مصرف میں وہ رقم خرچ کرنا ضروری نہیں ہوتا ہے، بلکہ اسے اپنی دوسری ضروریات میں بھی خرچ کیا جا سکتا ہے، تاہم اگر ہدیہ دینے والے کی خوشی کی رعایت کی جائے تو بہتر ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

العنایۃ شرح الھدایۃ: (19/9)
"الْهِبَةُ عَقْدٌ مَشْرُوعٌ لِقَوْلِهِ – عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ – «تَهَادَوْا تَحَابُّوا» وَعَلَى ذَلِكَ انْعَقَدَ الْإِجْمَاعُ (وَتَصِحُّ بِالْإِيجَابِ وَالْقَبُولِ وَالْقَبْضِ) أَمَّا الْإِيجَابُ وَالْقَبُولُ فَلِأَنَّهُ عَقْدٌ، وَالْعَقْدُ يَنْعَقِدُ بِالْإِيجَابِ، وَالْقَبُولِ، وَالْقَبْضُ لَا بُدَّ مِنْهُ لِثُبُوتِ الْمَلِكِ".

الدر المختار: (688/5)
(وَ) حُكْمُهَا (أَنَّهَا لَا تَبْطُلُ بِالشُّرُوطِ الْفَاسِدَةِ) فَهِبَةُ عَبْدٍ عَلَى أَنْ يُعْتِقَهُ تَصِحُّ وَيَبْطُلُ الشَّرْطُ"۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1464 Apr 24, 2021
iftaari or sehri kay liye milne wali zaram ko kisi doosray masraf mai kharch karne ka hukum, The order to spend the money received for Iftar and Suhore / sehri in some other way

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Sawm (Fasting)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.