سوال:
السلام علیکم، ہمارے امام صاحب نے فرمایا کہ جس نے بھی مولوی کے بغیر صدقہ فطر کسی اور کو دیا، اس کے روزہ اور عبادت قبول ہونے میں شک ہے،
آیا صدقہ فطر صرف مولوی صاحب کو دینا چاہیے یا غریب لوگوں کو بھی دے سکتے ہیں؟
جزاک اللہ خیرا
جواب: صدقہ فطر کے مصارِف وہی ہیں، جو زکوٰۃ کے ہیں، یعنی جن کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں، اُنہیں صدقہ فطر دے سکتے ہیں اور جنہیں زکوٰۃ نہیں دے سکتے، اُنہیں صدقہ فطر بھی نہیں دیا جا سکتا۔
امام صاحب کا یہ کہنا کہ یہ صرف امام کا حق ہے، درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (339/2، ط: دار الفكر)
(قوله: أي مصرف الزكاة والعشر) وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة كما في القهستاني۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی