سوال:
مفتی صاحب! کیا صدقہ فطر کے پیسوں سے افطاری کرواسکتے ہیں؟
جواب: اگر مستحق افراد کو افطاری کے پیکٹ وغیرہ بنا کر ان کے حوالے کردیے جائیں، تو صدقہ فطر ادا ہو جائے گا،لیکن اگر دستر خوان بچھا کر ان کے سامنے افطاری رکھ دی جائے، تو اس صورت میں صدقہ فطر ادا نہیں ہوگا، کیونکہ صدقہ فطر کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے کہ صدقہ فطر کی رقم مستحق کو تملیکا (مالک بنا کر) دی جائے، تاکہ وہ اس میں اپنی مرضی سے تصرف کر سکے، جبکہ دستر خوان پر کھانا کھلانے یا افطاری کرانے میں مالک بنانے کی صورت نہیں پائی جاتی ہے، بلکہ کھانا یا افطاری ان کے سامنے رکھ دی جاتی ہے، تاکہ وہ حسب طلب کھالیں، باقی بچا ہوا کھانا اپنے ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی ہے، جسے عربی میں "اباحت" کہتے ہیں۔
نیز اس صورت میں مستحق افراد کی تعیین کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، اس لیے اس طرح دستر خوان بچھا کر کھلانے سے صدقہ فطر ادا نہیں ہو گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (کتاب الزکوٰۃ، 257/2، ط: دار الفکر)
"(ھی تملیک) خرج الاباحۃ فلو اطعم یتیما ً ناویاً الزکاۃ لا یجزیہ الا اذا دفع الیہ المطعوم کما لو کساہ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی