سوال:
میں بسا اوقات اپنے گھر میں بنی لائبریری میں سوجاتا ہوں اور سونے کے دوران میرے پاؤں دینی کتابوں کی طرف ہوتے ہیں، یہ بتادیں کہ ان کتابوں کی طرف پاؤں پھیلانا کیسا ہے؟
جواب: بنا کسی شرعی عذر کے دینی کتابوں کی طرف جان بوجھ کر پاؤں پھیلانا جائز نہیں ہے، یہ اس صورت میں ہے، جبکہ کتابیں پاؤں کے مدِ مقابل رکھی ہوئی ہوں، البتہ اگر کوئی عذر ہو یا کتابیں پاؤں کے مدِ مقابل نہ ہوں، بلکہ کسی اونچی جگہ پر رکھی ہوئی ہوں یا کافی دور ہوں، تو مذکورہ کتابوں کی طرف پاؤں پھیلانا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (255/1، ط: دار الفکر)
کرہ مد رجلیہ فی نوم اوغیرہ الیھا ای عمدا لانہ اساءۃ ادب او الی مصحف اوشیٔ من الکتب الشرعیۃ الا ان یکون علی موضع مرتفع عن المحاذاۃ فلا یکرہ۔
’’ای عمدا‘‘ ای من غیر عذر اما بالعذر او السھو فلا۔ (لانہ اساءۃ ادب) افاد ان الکراھۃ تنزیھیۃ لکن قدمناہ عن الرحمتی ……انہ سیأتی انہ بمد الرجل الیھا ترد شھادتہ قال وھذا یقتضی التحریم۔(مرتفع ) ظاھرہ لوکان الارتفاع قلیلا۔ قلت ای بما تنتفی بہ المحاذاۃ عرفا …… والظاھر انہ مع البعد الکثیر لاکراھۃ مطلقا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی