سوال:
ہمارے یہاں یہ رواج ہے کہ جب کھانے کے لیے دسترخوان بچھایا جاتا ہے، تو کھانے کے لیے ہاتھ بیسن وغیرہ پر نہیں دھوتے ہیں، بلکہ اسی دسترخوان پر پلیٹ نما جیسا کوئی برتن رکھا جاتا ہے، اسی برتن کے اوپر ہاتھ دھویا جاتا ہے، جس کا پانی اسی برتن میں گرتا ہے اور اس کی چھینٹیں دسترخوان پر نہیں پڑتی ہیں، اب چند سالوں سے یہاں کے کچھ علماء یہ کہہ رہے ہیں کہ اس طرح دسترخوان پر ہاتھ دھونا جائز نہی ہے، چاہے اسکی چھینٹیں دسترخوان پر پڑے یا نہی۔
پوچھنا یہ ہے کہ شریعت کی رو سے دسترخوان پر ہاتھ دھونا جائز ہے یا نہی؟
جواب: واضح رہے کہ کھانے سے پہلے دسترخوان پر برتن میں ہاتھ دھونا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 3761، 345/3، ط: المکتبۃ العصریۃ)
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: قَرَأْتُ فِي التَّوْرَاةِ: أَنَّ بَرَكَةَ الطَّعَامِ الْوُضُوءُ قَبْلَهُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بَرَكَةُ الطَّعَامِ الْوُضُوءُ قَبْلَهُ وَالْوُضُوءُ بَعْدَهُ۔
الآداب الشرعیۃ: (223/3، ط: عالم الکتب)
قال أصحاب أحمد وغيرهم منهم أبو الحسن الآمدي وأظنه نقله أيضا عن عبد الله بن حامد ولا يكره غسل اليدين في الإناء الذي أكل فيه؛ لأن النبي - صلى الله عليه وسلم - فعله وقد نص أحمد على ذلك قال: ولم يزل العلماء يفعلون ذلك ونحن نفعله وإنما ينكره العامة۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی