سوال:
السلامُ علیکم، مفتی صاحب ! لوگ ایک دو دن کے لئے کینجھر (کرلی) جھیل گھومنے جاتے ہیں، وہاں قصر نماز پڑھی جائے گی یا پوری نماز پڑھی جائے گی؟
جواب: جو شخص اپنے شہر یا علاقے سے باہر سفر کے ارادے سے نکلے، اور مسافتِ سفر اڑتالیس میل یا 77.24 کلو میٹر، یا اس سے زائد ہو، تو ایسے شخص پر اپنے شہر کی آبادی اور حدود سے نکلنے کے بعد چار رکعت والی فرض نماز میں قصر کرنا لازم ہوجاتا ہے، اور جس جگہ سفر کا ارادہ ہو، اس شہر یا بستی میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ نہ ہو، تو وہاں بھی قصر نماز پڑھنا لازم ہوگا۔
صورت مسئولہ میں آپ اپنے علاقے سے کینجھر جھیل تک سفر کی مسافت معلوم کرلیں، اور مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق عمل کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المبسوط للسرخسي: (236/1، ط: دار المعرفة)
"فإذا قصد مسيرة ثلاثة أيام قصر الصلاة حين تخلف عمران المصر؛ لأنه مادام في المصر فهو ناوي السفر لا مسافر، فإذا جاوز عمران المصر صار مسافراً؛ لاقتران النية بعمل السفر".
بدائع الصنائع: (93/1، ط: دار الکتب العلمیة)
"وأما بيان ما يصير به المقيم مسافراً: فالذي يصير المقيم به مسافراً نية مدة السفر والخروج من عمران المصر فلا بد من اعتبار ثلاثة أشياء: ... والثالث: الخروج من عمران المصر فلايصير مسافراً بمجرد نية السفر ما لم يخرج من عمران المصر".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی