سوال:
اگر جمعہ کی نماز کا خطبہ ہوجائے اور تھوڑے وقفہ کے بعد نمازِ جمعہ پڑھائی جائے، تو اس صورت کا کیا حکم ہے؟
جواب: جمعہ کا خطبہ دینے کے بعد متصل ہی جمعہ کی نماز پڑھانا سنت ہے، البتہ اگر خطبہ کے تھوڑی دیر بعد نماز پڑھائی جائے اور یہ وقفہ اخروی کام کی وجہ سے ہو، مثلا امام کا وضو نہ ہو اور وہ وضو کے لئے چلا جائے، تو مستحب یہ ہے کہ دوبارہ خطبہ دیا جائے اور اگر یہ وقفہ دنیاوی کام کی وجہ سے ہو، مثلا کھانے، پینے یا کسی اور وجہ سے ہو، تو یہ وقفہ کرنا مکروہ ہے اور اگر وقفہ زیادہ ہوجائے، تو دوبارہ خطبہ دینا ضروری ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (151/2، ط: دار الفکر)
ولو خطب جنبا ثم اغتسل وصلى جاز، ولو فصل بأجنبي فإن طال بأن رجع لبيته فتغدى أو جامع واغتسل استقبل خلاصة: أي لزوما لبطلان الخطبة سراج
(قولہ جاز) أی ولا یعد الغسل فاصلا لانہ من اعمال الصلاۃ و لکن الاولی اعادتھا کما لو تطوع بعدھا اوافسد الجمعۃ او فسدت بتذکرفائتۃ فیھا۔۔۔الخ
و فیہ ایضا: (161/2، ط: دار الفکر)
(إذا جلس على المنبر) فإذا أتم أقيمت ويكره الفصل بأمر الدنيا ذكره العيني (لا ينبغي أن يصلي غير الخطيب) لأنهما كشيء واحد
(قولہ فاذا أتم) ای الامام الخطبۃ (قولہ أقیمت) بحیث یتصل اول الاقامۃ بآخر الخطبۃ ……………(قولہ بامر الدنیا) اما بنہی عن منکر او امر بمعروف فلا وکذا بوضوء او غسل لوظہر انہ محدث او جنب کما مر بخلاف اکل وشرب حتی لوطال الفصل استأنف الخطبۃ۔
نجم الفتاوی: (609/2)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی