سوال:
مفتی صاحب ! (1) کوئی شخص فرض نماز کی آخری دو رکعتوں میں سے دونوں میں یا ایک میں فاتحہ کے بعد سورۃ ملائے تو کیا اس پر سجدہ سہو واجب ہو جائے گا؟ (2) نیز سنت کی چار رکعت میں اگر آخری کی دو رکعتوں میں دونوں میں یا ایک میں فاتحہ کے بعد سورۃ نہ ملائے تو کیا سجدہ سہو واجب ہو جائے گا؟
جواب: 1) فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ کوئی سورت ملانے سے سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا، بلکہ بغیر سجدہ سہو کے نماز درست ہو جائے گی۔
2) سنتوں کی آخری دو رکعت میں سورۃ فاتحہ کے ساتھ کوئی سورت ملانا بھول جائے تو اگر رکوع میں جانے کے بعد یاد آجائے، تو واپس کھڑا ہو کر سورت پڑھ لے اور آخر میں سجدہ سہو کرلے تو نماز درست ہو جائے گی، لیکن اگر رکوع میں یاد نہ آئے تو آخر میں سجدہ سہو کرنا لازم ہوگا، ورنہ نماز درست نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (461/1)
ولو تذکرھا فی رکوعہ قراھا واعاد الرکوع،
(قولہ ولو تذکرھا)ای السورہ (قولہ قراھا) ای بعد عودہ الی القیام (واعاد الرکوع) لان ما یقع من القراءہ فی الصلاۃ یکون فرضا فیرتفض الرکوع ویلزمہ اعادتہ، لان الترتیب بین القراءہ والرکوع فرض کما مر۔
و فیہ ایضاً: (544/2)
و لو قرأ الفاتحۃ و حدھا و ترک السورۃ یجب علیہ سجود السھو۔
الفتاوی الھندیۃ: (126/1)
ولو قرأ فی الاخریین الفاتحۃ والسورۃ لایلزمہ السھو وھو الاصح۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی