سوال:
اگر سالن یا پانی وغیرہ میں مکھی گرجائے، تو کیا حکم ہے، کیا مکھی نکالنے کے بعد اس سالن یا پانی وغیرہ کو پینا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ مکھی میں بہنے والا خون نہیں ہوتا ہے اور ہر وہ چیز جس میں بہنے والا خون نہ ہو، وہ پاک ہے اور وہ سالن یا پانی وغیرہ میں گرجائے، تو اس سے وہ سالن یا پانی وغیرہ ناپاک نہیں ہوتے ہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں مکھی کو پھینکنے کے بعد اس سالن یا پانی وغیرہ کو پینا جائز ہے، البتہ اگر کسی شخص کی طبیعت اس کے پینے سے کراہت محسوس کرتی ہو اور وہ نہ پئے، تو وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (222/1، ط: دار الفکر)
(قولہ ومثلہ ماء لادم لہ) ای سائل سواء کان یعیش فی الماء أو فی غیرہ عن البحر : (قولہ قید للکل) أی للآدمی ومأکول اللحم ولادم لہ (قولہ طاھر) أی فی ذاتہ طہور أی مطھر لغیرہ من الأحداث والأخباث۔
الفتاوی الھندیۃ: (24/1، ط: دار الفکر)
وموت مالیس لہ نفس سائلۃ فی الماء لاینجسہ کالبق والذباب والزنابیر والعقارب ونحوھا۔
أصول الشاشی: (ص: 27)
وعلیٰ ھذا قلنا فی قولہ علیہ السلام اذا وقع الذباب فی طعام أحدکم فامقلوہ ثم انقلوہ فان فی احدی جناحیہ داء وفی الأخری دواء وإنہ لیقدم الداء علی الدواء دل سیاق الکلام علی أن المقل لدفع الأذی عنا، لاللأمر تعبدی حقا للشرع فلایکون للإیجاب۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی