سوال:
مجھے تشہد میں شہادت کی انگلی اٹھانے کا سنت طریقہ بتادیں۔
جواب: تشہد میں شہادت کی انگلی اٹھانے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ لفظِ "اشہد" پر پہنچتے ہی سب سے چھوٹی اور اس کے ساتھ والی انگلی کو بند کرے اور انگوٹھے کے ساتھ درمیانی والی انگلی کو ملا کر حلقہ بنائے اور "ان لا اله" پر شہادت کی انگلی اٹھائے اور لفظ "الا اللہ" پر انگلی گرادے اور اس حلقہ کو نماز کے اخیر تک برقرار رکھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابن ماجۃ: (باب الإشارة في التشهد، 76/2، ط: دار الرسالۃ العالمیۃ)
عن مالك بن نمير الخزاعي
عن أبيه، قال: رأيت النبي - صلى الله عليه وسلم - واضعا يده اليمنى على فخذه اليمنى في الصلاة، ويشير بإصبعه.
عن وائل بن حجر، قال: رأيت النبي - صلى الله عليه وسلم - قد حلق الإبهام والوسطى، ورفع التي تليهما، يدعو بها في التشهد.
سنن أبی داؤد: (باب الإشارة في التشهد، 260/1، ط: المكتبة العصرية)
عن عبد ﷲ بن الزبیر انہ ذکر ان النبی ﷺ کان یشیر باصبعہ اذا دعا ولایحرکھا۔
الدر المختار مع رد المحتار: (508/1، ط: دار الفکر)
وشیخ الاسلام الجد وغیرھم انہ یشیر لفعلہ علیہ الصلاۃ والسلام ونسبوہ لمحمد والامام بل فی متن دررالبحار وشرحہ غرر الاذکار المفتی بہ عندنا انہ یشیر باسطا اصابعہ کلھا وفی الشرنبلالیۃ عن البرھان الصحیح انہ یشیر بمسبحتہ وحدھا یرفعھا عند النفی ویضعھا عند الاثبات واحترز بالصحیح عما قیل لایشیر لانہ خلاف الدرایۃ والروایۃ وبقولنا بالمسبحۃ عما قیل یقعد عند الاشارۃ وفی العینی عن التحفۃ الاصح انھا مستحبۃ۔
وفی القھستانی: وعن اصحابنا جمیعاً انہ سنۃ فیحلق ابھام الیمنی ووسطھا ملصقا رأسہا برأسھا ویشیر بالسبابۃ فھذہ النقول کلھا صریحۃ بان الاشارۃ المسنونۃ انما ھی علی کیفیۃ خاصۃ الخ۔
رسائل ابن عابدین: (134/1)
والصحیح المختار عند جمہور اصحابنا انہ یضع کفیہ علی فخذیہ ثم عند وصولہ الی کلمۃ التوحید یعقد الخنصر والبنصر ویحلق الوسطی والابہام ویشیر بالمسبحۃ رافعا لھا عند النفی وواضعاً لھا عند الاثبات ثم یستمر علی ذلک لانہ ثبت العقد عند الاشارۃ بلاخلاف ولم یوجدأمربتفییرہ فالأصل بقاء الشیٔ علی ماھو علیہ واستصحابہ الی اخر أمرہ۔
نجم الفتاوی: (354/2)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی