سوال:
مفتی صاحب! اگر کسی کی سیدھے ہاتھ کی شہادت کی انگلی پیدائشی نہ ہو یا کٹ گئی ہو تو کیا وہ تشہد پڑھتے وقت شہادت کے دوران دوسری انگلی اٹھائے گا؟
جواب: اگر کسی کی سیدھے ہاتھ کی شہادت کی انگلی پیدائشی طور پر نہ ہو یا کٹ گئی ہو تو اس کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ تشہد میں "اَشہد ان لا الہ" کہتے وقت کوئی دوسری انگلی نہ اٹھائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (509/1، ط: دار الفکر)
الصحیح أنہ یشیر بمسبحتہ وحدھا یرفعھا عند النفی ویضعھا عند الاثبات۔
(قولہ بمسبحتہ وحدھا) فیکرہ أن یشیر بالمسبحتین کما فی الفتح وغیرہ۔
حاشیۃ الطحطاوی: (224/1)
(قولہ أنہ یشیر) بیان لما فی قولہ ماصححہ (قولہ المفتی بہ عندنا أنہ یشیر) ای بمسبحتہ ای وحدھا۔
الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (902/2، ط: دار الفکر)
بحیث تکون رؤوس أصابعھما علی الرکبتین ورفع الاصبع السبابۃ من الیمنی فقط عند الشھادۃ فی التشھد۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی