عنوان: نسوار کا کاروبار کرنے والے کی امامت(7983-No)

سوال: مفتی صاحب ! جب ہمارے امام صاحب نہیں ہوتے تو قاری صاحب امامت کرواتے ہیں، قاری صاحب کا کاروبار نسوار فروشی ہے، اکچر مقتدی ان کی امامت پر اعتراض کرتے ہیں، بتاہ کرم آپ رہنمائی فرمائیں کہ ان کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ نسوار کی خرید وفروخت فی نفسہ جائز اور مباح ہے، لیکن مضر صحت ہونے کی بنا پر اس کا کاروبار اختیار نہ کرنا بہتر ہے، البتہ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کو حرام نہیں کہا جا سکتا، لہذا نسوار بیچنے والے کے پیچھے اگر نماز پڑھی جائے تو نماز ادا ہو جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تفسير السراج المنير: (41/1)
"وأمّا الفاسق في الشرع فهو الخارج عن أمر الله بارتكاب كبيرة أو إصرار على صغيرة ولم تغلب طاعاته على معاصيه ولايخرجه ذلك عن الإيمان إلا إذا اعتقد حل المعصية سواء أكانت كبيرة أم صغيرة".

الدر المختار مع رد المحتار: (559/1، ط: سعيد)
ويكره إمامة عبد ... وفاسق..."
"(فاسق) من الفسق، وهو الخروج عن الاستقامة، ولعل المراد به من يرتكب الكبائر".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 467 Jul 14, 2021
naswaar ka karoobar karne walay ki imamat

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.