سوال:
مفتی صاحب! ایک شخص پیش امام صاحب کی ہر وقت برائی کرتا رہتا ہے، تو کیا اس شخص کی امام صاحب کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: برائی اور غیبت تو کسی بھی مسلمان کی جائز نہیں ہے، خاص طور پر پیش امام کی برائی تو اور بھی برا کام ہے، کیونکہ پیش امام قابل احترام ہے، اس کی برائی اور غیبت کرنا ہرگز جائز نہیں ہے، لیکن اس سے پیش امام کے پیچھے برائی کرنے والی کی نماز فاسد نہیں ہوتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الحجرات، الآیۃ: 12)
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اجۡتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ ۫ اِنَّ بَعۡضَ الظَّنِّ اِثۡمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوۡا وَ لَا یَغۡتَبۡ بَّعۡضُکُمۡ بَعۡضًا ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا فَکَرِہۡتُمُوۡہُ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیۡمٌo
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی