عنوان: مسافر کےلئے اپنے گاؤں کی آبادی سے نکلتے ہی فرض نمازوں میں قصر لازم ہے(8295-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک شخص ضلع بنوں شہر سے 17 کلومیٹر دور سدراون نامی ایک گاؤں میں رہتا ہے، کیا یہ آدمی جب سدراون نامی گاؤں کی حدود سے نکلے گا، تو مسافر شمار ہوگا یا بنوں شہر میں بس سٹیشن سے جب نکلے گا تو مسافر شمار ہوگا یا ضلع بنوں شہر کی مکمل حدود ختم ہونے پر کسی دوسرے ضلع کی حدود میں داخل ہونے پر مسافر شمار ہوگا؟ یاد رہے کہ بس سٹیشن شہر کے اندر بھی ہے اور باہر بھی ہے۔
تنقیح:
محترم ! اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ کیا گاؤں سدروان کی آبادی بنو شہر سے ملی ہوئی ہے، نہیں؟
اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جائے گا۔
دارالافتاء الاخلاص، کراچی
جواب تنقیح:
نہیں ملی ہوئی ہے۔

جواب: صورت مسئولہ میں اگر آپ کا گاؤں شہر کی حدود سے باہر واقع ہے، اور گاؤں کی آبادی شہر کی آبادی سے ملی ہوئی نہیں ہے، تو سفرِ شرعی کی صورت میں آپ اپنے گاؤں کی حدود (متصل آبادی) سے نکلتے ہی مسافر شمار ہوں گے، اور آپ پر چار رکعتوں والی فرض نمازوں (ظہر، عصر اور عشاء) میں قصر لازم ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المبسوط: (236/1، ط: دار المعرفة)
"فإذا قصد مسيرة ثلاثة أيام قصر الصلاة حين تخلف عمران المصر؛ لأنه مادام في المصر فهو ناوي السفر لا مسافر، فإذا جاوز عمران المصر صار مسافراً؛ لاقتران النية بعمل السفر".

بدائع الصنائع: (93/1، ط: دار الکتب العلمیة)
"وأما بيان ما يصير به المقيم مسافراً: فالذي يصير المقيم به مسافراً نية مدة السفر والخروج من عمران المصر فلا بد من اعتبار ثلاثة أشياء: ... والثالث: الخروج من عمران المصر فلايصير مسافراً بمجرد نية السفر ما لم يخرج من عمران المصر".

کذا فی فتاویٰ بنوری تاؤن: رقم الفتویٰ: 143607200032

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 626 Sep 05, 2021

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.