سوال:
کیا بچے کا نام "رافع" رکھا جا سکتا ہے یا اس سے پہلے "عبد" لگانا ضروری ہے؟
جواب: "رافع" (Raafey) کا معنیٰ ہے بلند کرنے والا، یہ نام اسمائے حسنیٰ میں سے ہے، نیز یہ نام صحابہ کرام کے اسماء میں سے بھی ہے، جن ميں رافع بن خديج مشہور صحابی ہیں، اس لیے بچے کے لیے اس نام کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔
جہاں تک اس کے ساتھ "عبد" لگانے کا تعلق ہے تو چونکہ یہ باری تعالیٰ کے ان صفاتی ناموں میں سے ہے، جو باری تعالیٰ کے ساتھ مختص نہیں ہے، بلکہ یہ غیر اللہ پر بھی بولا جاتا ہے، اس لیے اس کے ساتھ عبد لگانا ضروری نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
أسد الغابة في معرفة الصحابة: (232/2، ط: دار الکتب العلمية)
رافع بن خديج: هو ابْن رافع بْن عدي بن زيد بْن جشم بْن حارثة بْن الحارث بْن الخزرج بْن عمرو بْن مالك بْن الأوس الأنصاري الأوسي الحارثي كذا نسبه أَبُو نعيم، وَأَبُو عمر. ونسبه ابن الكلبي، فقال: رافع بْن خديج بْن رافع بْن عدي بْن زيد بْن عمرو بْن زيد بْن جشم.
القاموس الوحيد: (1687)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی