عنوان: حرمین شریفین میں اتصال صفوف کا حکم (861-No)

سوال: حرمین شریفین کے باہر جو لوگ بغیر اتصال کے جماعت کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں، ان کی جماعت ہو جاتی ہے یا نہیں؟ اگر جماعت نہیں ہوئی، تو نماز ہوجائیگی یا نماز ہی دہرانی ہوگی؟

جواب: واضح رہے کہ مسجد حرام کی حدود کے اندر دو صفوں کے برابر یا اس سے زیادہ فاصلہ بھی ہو، تب بھی نماز ہوجائے گی، البتہ بغیر عذر کے اتنا فاصلہ چھوڑنا مکروہ ہے۔
مسجد حرام کی حدود سے باہر صحن یا راستہ میں نماز کے صحیح ہونے کے لیے صفوں کا متصل ہونا ضروری ہے، صفوں کے اتصال کے بغیر امام کی اقتداء صحیح نہیں ہوگی۔
اتصال سے مراد یہ ہے کہ صفوف کے درمیان دو صفوں کے برابر یا اس سے زیادہ فاصلہ نہ ہو، البتہ اگر دیوار حائل ہو اور امام کے انتقالات (ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف منتقل ہونے) سے مقتدی باخبر رہیں تو ان مقتدیوں کی نماز درست ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوی الھندیۃ: (88/1، ط: دار الفکر)
والمسجد وإن كبر لا يمنع الفاصل فيه. كذا في الوجيز للكردري.
ولو اقتدى بالإمام في أقصى المسجد والإمام في المحراب فإنه يجوز. كذا في شرح الطحاوي

الدر المختار مع رد المحتار: (585/1، ط: دار الفکر)
(ويمنع من الاقتداء)۔۔۔۔(طريق تجري فيه عجلة) آلة يجرها الثور (أو نهر تجري فيه السفن) ولو زورقا ولو في المسجد (أو خلاء) أي فضاء (في الصحراء) أو في مسجد كبير جدا كمسجد القدس (يسع صفين) فأكثر إلا إذا اتصلت الصفوف فيصح مطلقا۔۔۔۔۔۔(والحائل لا يمنع) الاقتداء (إن لم يشتبه حال إمامه) بسماع أو رؤية۔
والمسجد وإن كبر لا يمنع الفاصل إلا في الجامع القديم بخوارزم، فإن ربعه كان على أربعة آلاف أسطوانة وجامع القدس الشريف أعني ما يشتمل على المساجد الثلاثة الأقصى والصخرة والبيضاء، كذا في البزازية اه

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1621 Feb 14, 2019
haramain shareefain mein itesaal-e-sufoof ka hukum/hukm, rulings regarding the itesaal of the lines/sufoof/saf in the holy mosques/haramain shareefain

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.