سوال:
حضرت ! میرا سوال یہ ہیکہ اگر کسی کی ظہر، عصر اور مغرب کی نماز قضا ہوجائے تو وہ کیسے ادا کرسکتا ہے؟
جواب: اگر آپ صاحبِ ترتیب ہیں (یعنی آپ کے ذمہ چھ یا اس سے زیادہ نمازیں بالغ ہونے کے بعد سے باقی نہ ہوں) تو آپ کے لیے ظہر، عصر اور مغرب کی قضا نماز ترتیب سے ادا کرنا لازم ہے، اور اگر آپ کے ذمہ چھ یا اس سے زیادہ نمازیں بالغ ہونے کے بعد سے باقی ہوں، تو اس صورت میں آپ جس ترتیب سے چاہیں، اپنی بقیہ نمازیں قضا کرسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاویٰ الھندیۃ: (122/1، ط: دار الفکر)
الترتيب بين الفائتة والوقتية وبين الفوائت مستحق، كذا في الكافي حتى لا يجوز أداء الوقتية قبل قضاء الفائتة، كذا في محيط السرخسي. وكذا بين الفروض والوتر، هكذا في شرح الوقاية.
و فیھا ایضاً: (132/1، ط: دار الفکر)
ويسقط الترتيب عند كثرة الفوائت وهو الصحيح، هكذا في محيط السرخسي وحد الكثرة أن تصير الفوائت ستا بخروج وقت الصلاة السادسة وعن محمد - رحمه الله تعالى - أنه اعتبر دخول وقت السادسة، والأول هو الصحيح، كذا في الهداية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی