عنوان: قصبہ کے قریب دو سو افراد پر مشتمل ایک گاؤں میں جمعہ کی نماز پڑھنے کا حکم (8721-No)

سوال: کیا اندرون سندھ کے دیہات میں جمعہ کی نماز ہوسکتی ہے، جبکہ وہ دیہات قصبہ سے 500 میٹر کے فاصلے پر ہو اور اس میں 200 افراد کی رہائش ہو؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر یہ دیہات کھیتوں وغیرہ کی وجہ سے قصبہ سے الگ سمجھا جاتا ہو اور مستقل آبادی کی حیثیت اختیار کرچکا ہو، تو اس دیہات کے باشندوں پر جمعہ کی نماز فرض نہیں ہے، اگرچہ قصبہ اور اس دیہات کے درمیان کا فاصلہ ایک دو میل ہی کیوں نہ ہو۔
اور اگر یہ دیہات مستقل آبادی کی حیثیت نہیں رکھتا ہے اور بیچ میں فاصلہ بھی نہیں ہے، بلکہ قصبہ کی آبادی اس دیہات تک پہنچتی ہے، تو اس دیہات کے باشندوں پر جمعہ کی نماز فرض ہے۔
(مستفاد از امداد الاحکام، کتاب الصلاۃ،761/1)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

البحر الرائق: (باب صلاۃ الجمعۃ، 152/2، ط: دار الکتاب الاسلامی)
(قوله أو مصلاه) أي مصلى المصر؛ لأنه من توابعه فكان في حكمه والحكم غير مقصور على المصلى بل يجوز في جميع أفنية المصر؛ لأنها بمنزلة المصر في حوائج أهله والفناء في اللغة سعة أمام البيوت وقيل ما امتد من جوانبه كذا في المغرب، واختلفوه فيما يكون من توابع المصر في حق وجوب الجمعة على أهله فاختار في الخلاصة والخانية أنه الموضع المعد لمصالح المصر متصل به، ومن كان مقيما في عمران المصر وأطرافه، وليس بين ذلك الموضع وبين عمران المصر فرجة فعليه الجمعة، ولو كان بين ذلك الموضع وبين عمران المصر فرجة من مزارع أو مراع كالقلع ببخارى لا جمعة على أهل ذلك الموضع، وإن سمعوا النداء والغلوة والميل والأميال ليس بشرط اه.

منحۃ الخالق علی البحر الرائق: (باب صلاۃ الجمعۃ، 152/2)
ولا عبرة ببلوغ النداء، ولا بالأميال ولا بإمكان العود للأهل، ولو صحح لا يتبع؛ لأن نص الحديث والرواية الظاهرية عن أصحابنا ينفيه اه. ملخصا.

امداد الاحکام: (761/1، ط: مکتبہ دار العلوم کراتشی)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1395 Nov 06, 2021

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Eidain Prayers

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.