سوال:
میری عمر 43 سال ہے، میں نے اپنے میٹرک کے امتحان کی وجہ سے 21 روزے نہیں رکھتے تھے،اس کے علاؤہ میرے ذمہ 65 مزید قضا روزے ہیں، جنہیں میں اب رکھ رہی ہوں، چونکہ میں نے 21 روزے بغیر کسی شرعی عذر کے چھوڑے تھے ،تو اب مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ مجھے انکی قضا کیسی کرنی ہے؟ ہر روزے کے بدلے ایک روزہ رکھوں، یا ساٹھ روزے لگاتار رکھنے ہوں گے، جس کو رکھنامیرے لئے ممکن نہیں ہے۔براہ کرم وضاحت فرمائیں۔
جواب: اگر آپ نے روزے رکھے ہی نہیں ہیں، تو آپ پر ان روزوں کی صرف قضاء لازم ہے، کفارہ (ساٹھ روزے رکھنا) لازم نہیں ہے۔
لہذا ان 21 روزوں کے بدلے جتنی جلدی ممکن ہو، 21 قضاء روزے رکھ لیں، اور اس پر توبہ و استغفار بھی کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایة: (240/1، ط: مکتبہ رحمانیہ)
وقضاء رمضان ان شاء فرقہ و ان شاء تابعہ، لاطلاق النص لکن المستحب المتابعۃ مسارعۃ الی اسقاط الواجب بقدر ماادرک۔
و فیھا ایضاً: (242/1، ط: مکتبہ رحمانیہ)
و من اصبح غیر ناویا للصوم فاکل لا کفارۃ علیہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی