resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: رینٹ Rennet سے بنی ھوئی اشیاء کے کھانے کا حکم(891-No)

سوال: محترم مفتی صاحب ! ہم لوگ جرمنی میں رہتے ہیں، یہاں ہم کھانے کے لیے جو Cheese ( پنیر) استعمال کرتے ہیں، اس کے Ingredients میں Rennet شامل ہوتا ہے، کیا اس Cheese کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟

جواب: رینٹ Rennet کا تعارف:
رینٹ Rennet ایک Dairy product ہے، جو تازہ دم بچھڑے کے معدے میں موجود دودھ سے بنایا جاتا ہے، اس کو بنانے کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ جب گائے کا بچھڑا دودھ پی لیتا ہے تو اس کو ذبح کرکے اس کے معدے میں سے وہ دودھ نکال لیا جاتا ہے، اس معدے سے نکالے ہوئے دودھ کو انگریزی میں رینٹ (Rennet) اور عربی میں "انفحہ" کہتے ہیں، پرانے زمانے میں اس سے پنیر بنایا جاتا تھا، آج کل یہ پنیر کے علاوہ بہت سے مصنوعات میں استعمال ہونے لگا ہے۔
رینٹ کا شرعی حکم:
امام ابو حنیفہ کے نزدیک حلال جانور کے بچھڑے کے معدے سے جو دودھ یا رینٹ حاصل کیا جائے، وہ مطلقاً پاک اور حلال ہے، یعنی ایسا بچھڑا جو اپنی موت آپ مرا ہو یا ذبح کیا گیا ہو، نیز اس کو ذبح کرنے والے مسلمان اور کتابی ہوں یا غیرمسلم، بہرحال بچھڑے کے معدے سے نکالا گیا دودھ ناپاک اور حرام نہیں، چنانچہ انفحہ کے بارے میں امام صاحب کے مذکورہ راجح مسلک کی روشنی میں آج کل جن مصنوعات میں رینٹ استعمال ہو، ان کا استعمال شرعا جائز ہے، البتہ یہ واضح رہے کہ آجکل بعض اوقات رینٹ کو حاصل کرنے کے لئے جانور کے سالم معدے کو کرش Crush کر لیا جاتا ہے، ایسے رینٹ میں چونکہ گوشت کے اجزاء بھی شامل ہو جاتے ہیں، اس لئے ایسی صورت میں اس کے حلال ہونے کے لئے ضروری ہے کہ وہ حلال مذبوحہ جانور کے معدے سے ہی حاصل کیا گیا ہو، حرام اور غیر مذبوحہ جانور کے معدے سے حاصل کیا گیا رینٹ امام ابوحنیفہ کے قول کے مطابق بھی حلال نہیں ہوگا، لہذا غیر مسلم ممالک کی بنی ہوئی پنیر کے بارے میں اگر تحقیق سے معلوم ہو کہ اس میں موجود رینٹ کو نکالنے میں اس کے معدے کے اجزاء شامل نہیں ہیں، تو اس پنیر کو استعمال کرنا جائز اور حلال ہے، بصورت دیگر اس کا استعمال ناجائز اور حرام ہوگا۔
واضح رہے کہ Microbial Rennet سے بنی ہوئی Cheese (پنیر) کھانا حلال ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المبسوط للسرخسی: (28/24، ط: دار المعرفۃ)
(ألا ترى) أن في الأصل، اللبن إنما يخرج من موضع النجاسة قال الله تعالى {من بين فرث ودم لبنا خالصا سائغا للشاربين} [النحل: ٦٦]، وعلى هذا إنفحة الميتة عند أبي حنيفة - رحمه الله - طاهرة مائعة كانت، أو جامدة بمنزلة اللبن، وعند الشافعي نجسة العين، وعند أبي يوسف ومحمد إن كانت مائعة، فهي نجسة بنجاسة الوعاء كاللبن، وإن كانت جامدة، فلا بأس بالانتفاع بها بعد الغسل؛ لأن بنجاسة الوعاء لا يتنجس باطنها، وما على ظاهرها يزول بالغسل، وأشار لأبي حنيفة
- رحمه الله - في الكتاب إلى حرف، فقال؛ لأنها لم تكن إنفحة، ولا لبنا، وهي ميتة، ولا يضرها موت الشاة يعني أن اللبن، والإنفحة تنفصل من الشاة بصفة واحدة حية كانت الشاة، أو ميتة ذبحت، أو لم تذبح، فلا يكون لموت الشاة تأثير في اللبن، والإنفحة

مجمع الانھر: (64/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
(وإنفحة الميتة ولبنها طاهر) قال ابن ملك إنفحة الميتة بكسر الهمزة وفتح الفاء مخففة كرش الجدي أو الحمل الصغير لم يؤكل بعد يقال لها بالفارسية " ينيرمايه " يعني: إنفحة الميتة جامدة كانت أو مائعة طاهرة عند الإمام، وكذا لبنها أما الإنفحة الجامدة فإن الحياة لم تحل فيها
وأما المائعة واللبن فلأن نجاسة محلها لم يكن مؤثرة فيهما قبل الموت؛ ولهذا كان اللبن الخارج بين فرث ودم طاهرا فلا تكون مؤثرة بعد الموت انتهى

الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ: (392/39، ط: دار السلاسل)
قال الجصاص: قال أصحابنا: لا يجوز الانتفاع بالميتة على وجه

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

rennet se/say bani hoi ashya/cheezein khaane/khaanay ka hukum/hukm , rulings regarding the eating of food items/stuff made from/up of rennet?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Halaal & Haram In Eatables