سوال:
مفتی صاحب ! کیا قادیانی سے کچھ چیز لے کر کھانا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ دینِ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے اہم ترین عقیدہ "عقیدہ ختمِ نبوت" ہے، جس پر ساری دنیا کے مسلمان متفق ہیں، جب کہ قادیانی نہ صرف یہ کہ اس عقیدہ کے منکر ہیں، بلکہ ختمِ نبوت کے مقابلہ میں مرزا قادیانی کو پیغمبر تسلیم کرتے ہیں، اس لیے شرعی لحاظ سے قادیانی مرتد اور زندیق ہیں، اور ملکی آئین کی رو سے بھی یہ گروہ غیر مسلم ہے، ان کے ساتھ کسی قسم کا تعلق، کھانا، پینا، میل جول رکھنا ناجائز ہے۔
چونکہ ان سے کھانے پینے کی چیزیں لینا بھی ان کے ساتھ ایک قسم کا معاشرتی تعلق ہے، جبکہ ان کے ساتھ کسی قسم کے معاشرتی تعلق (نکاح، دوستی، کاروبار، خرید و فروخت، میل جول وغیرہ) کو منع کیا گیا ہے، اس لئے ان سے کھانے پینے کی چیزیں نہ لی جائیں، اور اگر کوئی چیز لے لی ہو، تو وہ انہیں واپس کردی جائے، یا کسی غریب کو دے دی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (253/2، ط: رشیدیہ)
إذا ارتد المسلم عن الإسلام والعياذ بالله عرض عليه الإسلام، فإن كانت له شبهة أبداها كشفت إلا أن العرض على ما قالوا غير واجب بل مستحب كذا في فتح القدير ويحبس ثلاثة أيام فإن أسلم وإلا قتل هذا إذا استمهل، فأما إذا لم يستمهل قتل من ساعته ولا فرق في ذلك بين الحر والعبد كذا في السراج الوهاج.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی