سوال:
السلام علیکم، محترم مفتی صاحب ! کیا بینک کی بلڈنگ میں اگر مسجد بنی ہو، جو بینک کی پراپرٹی ہو، اس مسجد میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اور امام بھی بینک کا ملازم. ہو تو کیا اس امام کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں؟ مسجد میں قالین بھی بینک کے پیسوں کا ہے۔
جواب: مذکورہ مصلیٰ اور قالین اگر حرام آمدنی سے نہ ہوں تو اس پر بلا کراہت نماز پڑھنے کی گنجائش ہے، البتہ امام اگر بینک کے سودی حساب کتاب میں مشغول ہونے کی بناء پر تنخواہ لے رہا ہےتو یہ سود کی کمائی اور تنخواہ ہے جو کہ صریحاً حرام ہے، اس بناء پر یہ آدمی فاسق ہے اور فاسق کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکاۃ المصابیح: (باب الربوا، 244/1)
عن جابر قال لعن رسول اللہﷺ اکل الربوا و موکلہ وکاتبہ وشاہدیہ وقال ہم سواء
الدر المختار: (559/1، ط: دار الفکر)
(ويكره)۔۔۔۔۔۔(إمامة عبد) ولو معتقا قهستاني. عن الخلاصة، ولعله لما قدمناه من تقدم الحر الأصلي، ۔۔۔۔۔۔(وأعرابي) ومثله تركمان وأكراد وعامي (وفاسق وأعمى) ونحوه الأعشى نهر
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی