سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میرا آپ سے سوال موبائل فون کے گروپس جوائن کرنے کے بارے میں ہے، میں ایک آنلائن قرآن ٹیچر ہوں، اور کافی سارے واٹس اپ گروپس پر جوائن ہوں، جوائن ہونے کا مقصد صرف اپنے قرآن کی پوسٹ لوگوں تک پہنچانا ہے۔ گروپس میں میں اسلامی پوٹس اور قرآن پڑھانے کے لیے پوسٹ ڈالتی ہوں، جس میں عورت اور مرد دونوں ہوتے ہیں۔ واضح ہو کہ کسی سے بھی گروپ میں یا پرسنل میں کوئی بات چیت بالکل نہیں کرتی، قرآن پاک کے لیے جو عورتیں رابطہ کریں، ان سے میں بات کرتی ہوں، اور مرد حضرات سے بھائی بات کرتے ہیں۔
اس تفصیل کے بعد میرے سوالات درج ذیل ہیں:
1. کیا میرا ان گروپس میں جوائن ہو کر قرآن پڑھانے کے پوسٹ ڈالنا ٹھیک ہے؟
٢. کیا اسلامی پوسٹس ڈالنا بھی ٹھیک ہے؟
٣. ایسا گروپ جس پر صرف اور صرف ایڈمن (یعنی میں خود) پوسٹ ڈالوں (دینی باتیں سکھانے کی پوسٹ)۔ کوئی اور نہیں ڈال سکتا ہو۔ اس کا کیا حکم ہے؟ مہربانی فر کرتسلی وتشفی والے جوابات سے آگاہ کریں! مجھے جائز، ناجائز حلال، حرام بتائیے! جزاک اللہ خیرا
جواب: اگر WhatsApp Group میں نا محرم مردوں اور عورتوں کے مخلوط طور پر جمع ہونے سے فتنے کا اندیشہ ہو، تو ایسے گروپس میں عورتوں کا شامل ہونا ممنوع ہے۔
چونکہ ان گروپس میں ذاتی شناخت ومعلومات مثلاً: رابطہ نمبر وغیرہ موجود ہوتے ہیں، جو کہ فتنہ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتے ہیں، لہذا ایسی صورت میں خواتین کو سوشل میڈیا کے ایسے مخلوط Groups سے پرہیز کرنا چاہیے۔
ہاں! اگر صرف خواتین کا گروپ ہو، اور اس میں کسی غیر شرعی کام کا ارتکاب نہ کیا جاتا ہو، تو اس میں Add ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
صورت مسئولہ میں آپ کے لیے بہتر صورت یہ ہے کہ جن مخلوط گروپس میں آپ اپنے پیغامات کو پہنچانا ضروری سمجھتی ہیں، تو اس میں اپنے کسی محرم رشتہ دار، مثلاً، بھائی یا شوہر وغیرہ کو شامل کروا دیں، تاکہ وہ آپ کے تعلیمی اور دینی پیغامات کو وہاں ارسال کر سکیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النور، الآية: 30,31)
قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَo وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ....الخ
الدر المختار: (مطلب في ستر العورۃ، 406/1، ط: دار الفکر)
"وتمنع المرأۃ الشابۃ من کشف الوجہ بین الرجال لا لأنہ عورۃ؛ بل لخوف الفتنۃ".
حجۃ اللّٰہ البالغۃ: (ذکر العورات، 388/2، ط: دار الجیل)
"اعلم أنہ لما کان الرجال یہیّجہم النظر إلی النساء علی عشقہن والتوجہ بہن، ویفعل بالنساء مثل ذٰلک، وکان کثیرًا ما یکون ذٰلک سببًا؛ لأن یبتغي قضاء الشہوۃ منہن علی غیر السنۃ الراشدۃ، کاتباع من ہي في عصمۃ غیرہ، أو بلا نکاح، أو غیر اعتبار کفاء ۃ، والذي شوہد من ہٰذا الباب یغني عما سطر في الدفاتر، اقتضت الحکمۃ أن یسد ہٰذا الباب".
غمز عیون البصائر: (290/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
"درء المفاسد أولی من جلب المصالح، فإذا تعارضت مفسدۃ ومصلحۃ قدم دفع المفسدۃ غالباً".
أحکام القرآن للجصاص: (ومن سورۃ النور/ فی إباء أحد الزوج اللعان، 412/3، ط: دار الکتب العلمیۃ)
"قولہ: "ولا یضربن بأرجلہن لیعلم ما یخفین من زینتہن" الآیة: وفیہ دلالة علی أن المرأة منہیة عن رفع صوتہا بالکلام بحیث یسمع ذلک الأجانب، إذ کان صوتہا أقرب إلی الفتنة عن صوت خلخالہا".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی